احمد آباد طیارہ حادثہ میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تازہ خبر کے مطابق اب تک 274 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ دراصل احمد آباد میں حادثہ کا شکار ہوئے ایئر انڈیا کی فلائٹ AI 171 کے ملبے سے جمعہ کو بلیک بکس اور 29 دیگر لاشوں کے باقیات برآمد کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی یہ یہ ہندوستان ہوا بازی کی تاریخ کا بدترین حادثہ بن گیا ہے جس میں 274 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔جوائنٹ پولیس کمشنر (سیکٹر1) نیرج بڈگوجر نے اطلاع دی ہے کہ حادثے کے قریب 28 گھنٹے بعد فلائٹ کا بلیک بکس جس میں فلائٹ ڈاٹا ریکارڈ اور کاک پٹ وائس ریکارڈ شامل ہوتا ہے بی جے میڈیکل کالج کے یوجی و پی جی میس بلڈنگ کی چھت سے برآمد کیا گیا جبکہ طیارہ و ایمرجنسی لوکیشن ٹرانسمیٹر جمعرات کی رات ہی تلاش کر لیا گیا تھا۔ وزیر شہری ہوا بازی رام موہن نائیڈو نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اس برآمدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلیک بکس حادثے کی وجوہات کی جانچ میں اہم کردار ادا کرے گا۔احمد آباد طیارہ حادثہ: ڈی این اے شناخت کا انتظار، آخری رسومات میں تاخیر متوقع’نیوز فور نیشن‘ کے مطابق نئے لاشوں کی برآمدگی سے یہ واضح ہوا ہے کہ طیارہ میں سوار 241 مسافروں اور عملے کے ارکان کے علاوہ زمین پر موجود 33 لوگوں کی بھی اس حادثے میں جان گئی ہے۔ ان میں ڈاکٹر، میڈیکل طلبہ، ملازمین اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں جو بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل اور رہائشی احاطے میں موجود تھے۔احمد آباد طیارہ حادثہ: کسی کو ’10 منٹ کی تاخیر‘ نے زندگی بخش دی، کسی کو ’منصوبہ بدلنے‘ کے سبب موت ملیسرکاری افسروں نے بتایا کہ اب تک 319 جسم کے اعضا اور باقیات ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیجے جا چکے ہیں تاکہ مہلوکین کی شناخت کی جاسکے۔ جمعہ کو حادثے میں لاپتہ بتائے گئے ایم بی بی ایس طالب علم جئے پرکاش چودھری کی لاش کی شناخت ان کے اہل خانہ نے کی۔ اس سے پہلے تین ڈاکٹروں اور ایک حاملہ خاتون جو ایک نیورو سرجری ریزیڈنٹ کی اہلیہ تھیں ان کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ادھر طیارہ حادثے کی جانچ کے لیے وزارت سول ایوی ایشن نے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل کی ہے۔ کمیٹی موجودہ ایس او پی اور مستقبل میں ایسے واقعات سے نپٹنے کے لیے وسیع رہنما اصول سجھائے گی۔احمد آباد طیارہ حادثہ: ہلاک ڈاکٹرس کے لیے معاوضہ کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ میں داخلاس کمیٹی کی صدارت مرکزی داخلہ سکریٹری، وزارت داخلہ اور حکومت ہند کرے گی۔ اس میں سکریٹری، وزارت شہری ہوا بازی، حکومت ہند، ایڈیشنل سکریٹری/جوائنٹ سکریٹری، وزارت داخلہ، ریاستی محکمہ داخلہ، گجرات حکومت سے نمائندہ، اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس اتھاریٹی، گجرات حکومت کا نمائندہ، پولیس کمشنر، احمد آباد، ڈائرکٹر جنرل، معائنہ اور سیکوریٹی، ہندوستانی فضائیہ کے ڈائرکٹر جنرل، شہری ہوا بازی سیکوریٹی بیورو/ڈی جی بی سی اے ایس، ڈائرکٹر جنرل، شہری ہوا بازی ڈائرکٹوریٹ جنرل/ڈی جی ڈی جی سی اے، خصوصی ڈائرکٹر، آئی بی، ڈائرکٹر، ڈائرکٹوریٹ آف فارینسک سائنس سروسز، حکومت ہند کا حصہ ہوں گے۔کمیٹی کے ذریعہ مناسب سمجھے جانے والے کسی دیگر رکن، جس میں ماہر ہوا بازی، حادثہ کی جانچ کرنے والے اور قانونی صلاح کار شامل ہیں، کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ کمیٹی کے پاس سبھی ریکارڈ تک رسائی ہوگی جس میں دیگر باتوں کے علاوہ اڑان ڈاٹا، کاک پٹ وائس ریکارڈر، طیارہ رکھ رکھاؤ ریکارڈ، اے ٹی سی لاگ اور گواہوں کی گواہی شامل ہے۔ساتھ ہی اس میں جائے وقوع کا معائنہ بھی شامل ہوگا۔ عملہ، ایئر ٹریفک کنٹرولر اور متعلقہ اہلکاروں کا انٹرویو لے کر جانکاری حاصل کی جائے گی۔ اگر غیر ملکی شہری یا طیارہ مینوفیکچرر شامل ہیں تو بین الاقوامی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا۔ کمیٹی تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔