نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے کمیونیکیشن و میڈیا شعبے نے عام آدمی پارٹی پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد ’عآپ‘ بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اپنی سیاسی ناکامی کا سارا ملبہ کانگریس پر ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ جس لمحے سے ’آپ‘ کو اپنی ہار کا اندازہ ہوا، اسی وقت اس کے کئی حمایتی کانگریس کی جانب متوجہ ہونے لگے، اور یہی بدلا ہوا سیاسی رخ پارٹی کی اندرونی خفگی اور بے چینی کا سبب بنا۔کانگریس نے کہا کہ جس جماعت پر خود درجنوں سنجیدہ الزامات ہوں، اسے کسی اور پر انگلی اٹھانے سے پہلے اپنے دامن میں جھانکنا چاہیے۔ بیان میں زور دے کر کہا گیا کہ شراب گھوٹالے میں چارج شیٹ ہو چکے کئی ’عآپ‘ رہنما اب تک آزاد گھوم رہے ہیں لیکن پارٹی ان کے خلاف نہ کوئی صفائی دیتی ہے نہ کارروائی کا ارادہ ظاہر کرتی ہے۔ خود اروند کیجریوال اور منیش سسودیا جیسے اعلیٰ لیڈروں پر لگے الزامات پر مسلسل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اگر واقعی ’عآپ‘ اور بی جے پی کے درمیان کوئی خفیہ سمجھوتہ نہیں ہے تو پھر سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس جیسے اداروں کی کارروائیوں کے باوجود پارٹی قیادت قانون کے شکنجے سے کیسے بچی ہوئی ہے؟ ’عآپ‘ پر غیر ملکی چندے سے متعلق ایف سی آر اے قوانین کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے لیکن اس معاملے میں بھی گرفتاری تو درکنار، کسی ابتدائی کارروائی تک کی خبر نہیں آئی۔کانگریس نے 2014 کے انتخابی چندے میں 30 کروڑ سے زیادہ کی مبینہ ٹیکس چوری، 2015 میں 50 لاکھ کے جعلی چیک جمع کرانے اور انتخابی اخراجات میں کالے دھن کو چھپانے جیسے سنگین معاملات کی یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ عوامی پلیٹ فارم پر ان سوالوں کا جواب نہ دے کر ’عآپ‘ اپنی شفافیت کے دعووں کو خود ہی جھٹلا رہی ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک ایسی جماعت جو صرف دو ریاستوں تک محدود ہو، اگر اسے چیک کے ذریعے 16 کروڑ روپے سے زیادہ فنڈ حاصل ہوتا ہے، تو اس پر سوال اٹھنا فطری ہے، خاص طور پر جب ایک قومی پارٹی کو اسی عرصے میں محض 20 کروڑ روپے حاصل ہوتے ہوں۔کانگریس نے اس الزام کو بھی دہرایا کہ عام آدمی پارٹی آر ایس ایس کی سیاسی تجربہ گاہ تھی، جسے دہلی کی سیاست میں بی جے پی کے لیے پچھلا دروازہ کھولنے کے مقصد سے کھڑا کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ سی اے جی کی وہ رپورٹیں جن میں ’آپ‘ حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے تھے، اب تک اسمبلی میں پیش نہیں کی گئیں یا ان پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔میڈیا میں پھیلائی گئی ان خبروں پر بھی کانگریس نے وضاحت پیش کی کہ 7 جنوری سے 10 فروری 2025 کے درمیان پارٹی کو جو رقوم موصول ہوئیں وہ مکمل طور پر قانونی تھیں، جب کہ عام آدمی پارٹی نے محض 2,000 روپے کی آمدنی دکھا کر خود اپنی انتخابی سنجیدگی کا مذاق اڑایا۔آخر میں کانگریس نے دو ٹوک کہا کہ اگر عام آدمی پارٹی خود کو صاف دامن کہتی ہے، تو ان تمام سوالات کا کھلے عام جواب دے، ورنہ دوسروں پر الزامات لگانا بند کرے اور اپنی گرتی ہوئی ساکھ کے لیے دوسروں کو قصوروار ٹھہرانے کی روش ترک کرے۔