غزہ میں اسرائیلی ناکہ بندی اور انسانی امداد کے داخلے پر پابندی کو چیلنج کرنے کیلیے سیکڑوں سماجی کارکنوں پر مشتمل بڑا قافلہ الجزائر اور تیونس سے گزر کر لیبیا پہنچ گیا۔خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق قافلہ کم از کم 1,500 افراد پر مشتمل ہے جس میں الجزائر اور تیونس کے سماجی کارکن اور فلسطین کے حامی شامل ہیں، لیبیا سے مزید افراد کی اس میں شمولیت متوقع ہے۔قافلہ منگل کو لیبیا کے شہر زاویہ پہنچا اور مصر کی رفح کراسنگ کے ذریعے کاروں اور بسوں کے ذریعے غزہ پہنچنے کا ارادہ رکھتا ہے۔یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے ایک اور قافلہ غزہ کی جانب روانہیہ لیبیا کے مختلف شہروں طرابلس، مصراتہ، سرتے اور بن غازی سے ہوتا ہوا سلوم کراسنگ تک پہنچا جس کی سرحد مصر سے ملتی ہے۔ رفح کراسنگ کی طرف جانے سے پہلے اس کے جلد ہی قاہرہ پہنچنے کی امید ہے۔قافلے میں شریک جمیلہ شریطہ نے کہا کہ تیونس اور لیبیا کے حکام قافلے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور سفر کو آسان بنانے میں مدد کر رہے ہیں۔ایک اور سماجی کارکن زید الحمامی نے کہا کہ قافلے کا مقصد کراسنگ کو دوبارہ کھولنے اور غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینا ہے۔قافلے کے منتظم ترکیہ شیبی نے کہا کہ زمین، سمندری اور فضائی قافلے ہیں جو پابندیوں کے باوجود غزہ پہنچیں گے، قافلے کے خلاف پرتشدد ردعمل انہیں خوفزدہ نہیں کرے گا۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر کے روز غزہ جانے والی امدادی کشتی کو قبضے میں لے لیا جس میں گریٹا تھنبرگ اور ایک درجن کے قریب دیگر سماجی کارکن سوار تھے۔اسرائیلی فورسز نے منگل کو گریتا تھنبرگ کو ملک بدر کر دیا۔ کشتی پر سوار سماجی کارکنوں نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کے ساتھ انسانی امداد کی بندش کے خلاف احتجاج کیلیے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 20 لاکھ سے زائد آبادی والے علاقے میں قحط کا خدشہ ہے۔