ہندوستانی بازار میں جمعہ کے روز سونے کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، جس کی اہم وجہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی ہے۔ ملٹی کموڈیٹی ایکسچینج (ایم سی ایکس) پر سونے کی قیمت ابتدائی کاروبار میں ہی ایک لاکھ روپے فی 10 گرام کی نفسیاتی حد کو عبور کرتے ہوئے 1,00,403 روپے تک پہنچ گئی۔ بعد ازاں دوپہر 2:35 بجے سونا 1.71 فیصد اضافے کے ساتھ 1,00,079 روپے فی 10 گرام پر تجارت کر رہا تھا۔خیال رہے کہ سونا جمعرات کو 98,392 روپے فی 10 گرام پر بند ہوا تھا، جب کہ آج یعنی جمعہ کو ایم سی ایکس پر یہ 1,108 روپے یا 1.12 فیصد کی بڑھت کے ساتھ 99,500 روپے پر کھلا۔ سونے کے ساتھ ساتھ چاندی کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ ایم سی ایکس پر چاندی 0.71 فیصد بڑھ کر 1,06,639 روپے فی کلوگرام پر پہنچ گئی۔صرف فیوچر مارکیٹ ہی نہیں بلکہ اسپاٹ مارکیٹ میں بھی قیمتوں میں تیزی دیکھی گئی۔ 24 قیراط سونا 1,715 روپے بڑھ کر 99,170 روپے فی 10 گرام ہو گیا، جو پہلے 97,455 روپے تھا۔ 22 قیراط سونا اب 90,840 روپے فی 10 گرام ہو گیا ہے، جو پہلے 89,269 روپے تھا۔ 18 قیراط سونے کی قیمت بھی بڑھ کر 74,378 روپے فی 10 گرام ہو گئی ہے، جب کہ اس سے قبل یہ 73,091 روپے تھی۔چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ یہ بڑھ کر 1,06,240 روپے فی کلو ہو گئی، جو پہلے 1,05,498 روپے تھی۔ کاما جیولری کے منیجنگ ڈائریکٹر کالن شاہ کے مطابق، موجودہ عالمی تناؤ اور بھارتی روپے کی کمزوری کی وجہ سے سونے کی قیمتیں اپنی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ قلیل مدتی طور پر قیمتوں میں کسی حد تک کمی ہو سکتی ہے لیکن عالمی معاشی اور سیاسی صورتحال کے پیش نظر ایم سی ایکس پر سونا 1,00,200 سے 1,00,500 روپے فی 10 گرام کے دائرے میں رہنے کا امکان ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں غیر یقینی صورتحال کے وقت سونا ہمیشہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور اسی لیے موجودہ تناؤ کے ماحول میں سرمایہ کار سونے کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ اس کے اثرات ہندوستانی منڈی پر بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، جہاں سونے اور چاندی دونوں کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ماہرین نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ کی صورت حال مزید خراب ہوئی تو سونے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں، جب کہ چاندی کی طلب میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے صارفین اور سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اتار چڑھاؤ والی اس مارکیٹ میں معمولی تبدیلی بھی بڑا اثر ڈال سکتی ہے۔