ملک کے 73 فیصد اے ٹی ایم کی ایک کیسیٹ سے 200-100 روپے کے نوٹ نکلنے شروع ہو گئے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے عام لوگوں کی پریشانیوں کے مد نظر اے ٹی ایم میں 100 اور 200 روپے کے نوٹوں کی تعداد بڑھانے کے لیے 30 دسمبر 2025 تک کی گائیڈلائن دی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ مقررہ تاریخ سے قبل ملک کے 75 فیصد اے ٹی ایم سے 100 اور 200 روپے کے نوٹ نکلنے چاہئیں۔ اب آر بی آئی کے فیصلے کا اثر مارکیٹ میں نظر آنا شروع ہو گیا ہے۔ملک میں ابھی 215،000 اے ٹی ایم میں سے 73،000 کو چلانے والی ہندوستان کی سب سے بڑی کیش مینجمنٹ کمپنی ’سی ایم ایس انفو سسٹم‘ کے مطابق یہ دسمبر 2024 کے مقابلہ میں 65 فیصد کے اضافہ کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری جانب اکنامک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق سی ایم ایس انفو سسٹم کے کیش مینجمنٹ کے چیئرمین انوش راگھون نے کہا کہ صارفین کے اخراجات کا 60 فیصد حصہ اب بھی نقدی پر منحصر ہے، ایسے میں گاؤں اور قصبوں میں خاص طور پر 100 اور 200 روپے کے نوٹوں کی دستیابی کے ذریعہ روزانہ کی لین دین کی ضروریات براہ راست پوری کی جا رہی ہیں۔واضح ہو کہ اپریل 2025 کے اخیر میں جاری کیے گئے ایک سرکولر میں آر بی آئی نے تمام بینکوں کو آرڈر دیا تھا کہ ستمبر 2025 تک کم سے کم 75 فیصد اے ٹی ایم کے ایک کیسیٹ سے 100 یا 200 روپے کے نوٹ نکلنے چاہیے۔ آر بی آئی کی اس ہدایت کا مقصد ہے چھوٹی رقم کے نوٹ تک عوام کی رسائی کو بڑھانا، جو روز مرہ کے اخراجات میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ شرط 31 مارچ 2026 تک مزید سخت ہو جائیں گی، جب 90 فیصد اے ٹی ایم کو اس معیار پر کھڑا اترنا ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ آر بی آئی نے یکم مئی سے اے ٹی ایم انٹرچینج کی فیس میں اضافہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے اب کیش نکالنا مہنگا ہو گیا ہے۔ یہ تبدیلی خاص طور سے ان صارفین کے لیے مشکل کھڑی کرے گی جو ہر ماہ فری ٹرانجیکشن کی حد پار کر لیتے ہیں۔ واضح ہو کہ انٹرچینج فیس وہ چارج ہے جو ایک بینک دوسرے بینک کو اے ٹی ایم ٹرنجیکشن پراسس کرنے کے لیے ادا کرتا ہے، اور یہ چارج بھی صارف کو ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔