ایئر انڈیا طیارہ حادثہ میں سابق وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کی موت، صرف ایک مسافر بچا زندہ، خوفناک لمحات کا کیا تذکرہ

Wait 5 sec.

احمد آباد میں پیش آئے ایئر انڈیا طیارہ حادثہ میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کی موت ہو گئی ہے۔ اس خبر کی تصدیق گجرات بی جے پی صدر سی آر پاٹل نے کر دی ہے۔ 12 جون کو ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ 230 مسافروں اور عملہ کے 12 اہلکاروں بشمول 2 پائلٹس کے ساتھ پرواز بھرنے میں تو کامیاب ہو گیا، لیکن کچھ ہی منٹوں میں حادثہ کا شکار ہو گیا۔ اس حادثہ میں وجئے روپانی سمیت 204 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، لیکن باقی مسافروں کے بچنے کا بھی کم ہی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں سبھی مسافروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر ایک مسافر کی جان ضرور بچ گئی ہے، جنھوں نے حادثہ سے قبل کے خوفناک لمحات کا تذکرہ میڈیا کے سامنے کیا ہے۔وجئے روپانی کی موت پر سیاسی حلقے میں غم کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہ اپنی بیٹی سے ملاقات کے لیے لندن جا رہے تھے۔ گجرات بی جے پی صدر سی آر پاٹل نے ان کی موت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی فیملی سے ملاقات کے لیے جا رہے تھے، لیکن حادثے کا شکار ہو گئے۔ روپانی کی موت کی خبر کے بعد ان کی بیوی لندن سے اور بیٹا امریکہ سے احمد آباد کے لیے نکل چکے ہیں۔جہاں تک طیارہ حادثہ میں زندہ بچے مسافر کا معاملہ ہے، اس کا نام وشواس کمار بتایا جا رہا ہے۔ احمد آباد کے پولیس کمشنر جی ایس ملک نے بھی ایک شخص کے زندہ بچنے کی تصدیق کر دی ہے اور مطلع کیا ہے کہ اس کا علاج اسپتال میں جاری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’پولیس کو سیٹ 11 اے پر (سفر کر رہے) ایک زندہ شخص کی جانکاری ملی۔ اس شخص کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔‘‘’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق زندہ بچے 40 سالہ وشواس کمار رمیش نے طیارہ حادثہ کے عین قبل اور پھر اس کے بعد پیدا دہشت ناک ماحول کی جانکاری دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’طیارہ پرواز بھرنے کے تقریباً 30 سیکنڈ بعد ہی کوئی تیز آواز ہوئی، اور پھر طیارہ حادثہ کا شکار ہو گیا۔ یہ سب بہت جلدی ہوا۔ جب میں اٹھا تو میرے چاروں طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں۔ میں ڈر گیا اور وہاں سے بھاگا۔ میرے چاروں طرف طیارہ کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ کسی نے مجھے پکڑ لیا اور ایمبولنس میں ڈال کر اسپتال لے گیا۔‘‘ وشواس کمار کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ برطانوی شہری ہیں اور کچھ دنوں کے لیے اپنی فیملی سے ملنے ہندوستان آئے تھے۔ وہ اپنے بھائی اجئے کمار رمیش کے ساتھ برطانیہ واپس جا رہے تھے۔ وشواس کا کہنا ہے کہ وہ 20 سالوں سے لندن میں رہ رہے ہیں۔ ان کی بیوی اور بچے بھی لندن میں ہی رہتے ہیں۔بہرحال، اس حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سے متعلق پولیس کمشنر نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 204 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں، جبکہ 41 زخمی افراد کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ حادثہ رہائشی علاقہ میں ہوا تھا اس لیے مرنے والوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ ظاہر ہے، جو لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ان میں طیارہ مسافروں کے علاوہ بھی لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔ انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (آئی ایم اے) کی گجرات یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر میہل شاہ نے تو 3 طلبا کی موت سے متعلق تصدیق بھی کر دی ہے۔ ڈاکٹر میہل نے احمد آباد سول اسپتال سے جانکاری دی ہے کہ 3 ایم بی بی ایس طلبا کی موت ہو چکی ہے اور اسپتال میں تقریباً 45 طلبا کا علاج چل رہا ہے۔ ڈاکٹر میہل شاہ خود اسپتال میں موجود ہیں اور حالات پر لگاتار نظر بنائے ہوئے ہیں۔