نئی دہلی: اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں اور خطہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے بین الاقوامی فضائی پروازوں کو شدید متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ جمعہ کی صبح ممبئی سے لندن کے لیے روانہ ہونے والی ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی سی-129 کو پرواز بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد واپس ممبئی لوٹنا پڑا۔ اس کی بنیادی وجہ ایران پر اسرائیل کا فضائی حملہ اور اس کے نتیجے میں ایرانی فضائی حدود کا بند کیا جانا بتایا جا رہا ہے۔ایئر انڈیا کی یہ پرواز آج صبح 5 بج کر 39 منٹ پر ممبئی سے لندن کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ معمول کے مطابق اسے ایران، عراق اور ترکی کی فضائی حدود سے ہو کر گزرنا تھا لیکن جیسے ہی اسرائیل کے حملے کی اطلاع آئی اور ایران نے اپنی فضائی حدود بند کیں، ایئر ٹریفک کنٹرول کی ہدایت پر طیارے کو واپس ممبئی کی طرف موڑ دیا گیا۔اس واقعے سے ایک دن قبل احمد آباد سے لندن جا رہی ایک اور ایئر انڈیا پرواز کو بھی حادثے کا سامنا کرنا پڑا، جس سے عالمی سطح پر فضائی سفر کی سلامتی پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔بین الاقوامی پروازوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ’فلائٹ ریڈار 24‘ کے مطابق جیسے ہی اسرائیل کی طرف سے ایران پر ڈرون اور میزائل حملوں کی خبریں سامنے آئیں، کئی بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے نہ صرف ایران بلکہ اسرائیل اور عراق کی فضائی حدود سے بھی اپنی پروازیں روک دیں۔ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس طرح کے تنازعات فضائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہوتے ہیں۔ کسی بھی میزائل یا ڈرون حملے کا نشانہ اگر غلطی سے کسی کمرشل طیارے کو بن جائے تو بڑے جانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر ایئر لائنز متبادل راستے اختیار کر رہی ہیں یا پھر فلائٹس منسوخ کی جا رہی ہیں۔ایئر انڈیا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسافروں اور عملے کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ کسی بھی خطرناک صورتحال میں فوری فیصلہ لیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ممبئی-لندن پرواز کو واپس بلایا گیا۔ فضائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران-اسرائیل کشیدگی طول پکڑتی ہے تو نہ صرف ایشیا بلکہ یورپ جانے والی کئی پروازیں متاثر ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی فضائی نقل و حمل پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔