مختلف ممالک کے دورے پر گئے اراکین پارلیمنٹ کی وزیراعظم مودی سے ملاقات، ہندوستانی سفارت کاری پر ہوئی بات

Wait 5 sec.

نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کے روز ان اراکینِ پارلیمنٹ سے ملاقات کی جنہوں نے حال ہی میں مختلف ممالک کا دورہ کر کے ہندوستان کی نمائندگی کی تھی۔ یہ ملاقات وزیراعظم کی رہائش گاہ 7، لوک کلیان مارگ پر منعقد ہوئی، جس میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی، بین الاقوامی سطح پر ملکی شبیہ اور دو طرفہ تعاون جیسے اہم موضوعات پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنی رائے پیش کی اور وزیراعظم سے گفتگو کے نکات کو میڈیا سے شیئر کیا۔شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شری کانت شندے نے بتایا کہ وزیراعظم نے ساتوں وفود کو ایک ساتھ مدعو کیا اور ہر ٹیبل پر جا کر انفرادی طور پر نمائندوں سے تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو کس طرح مزید مستحکم کیا جائے اور بیرونِ ملک ہندوستان کی کیسی شبیہ سامنے آئی۔ شندے کے مطابق افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری پر بھی زور دیا گیا۔شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکنِ پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے اس ملاقات کو حوصلہ افزا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام وفود کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ان کا مشن کامیاب رہا، جو ایک حوصلہ افزا پیغام تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے ایک کھلے ماحول میں تمام نمائندوں سے ان کے تجربات سنے۔ پرینکا نے اسے جمہوریت کی خوبی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوالات اور اختلافِ رائے جمہوری فطرت کا حصہ ہیں۔عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اشوک کمار مِتّل نے بھی وزیراعظم کی پہل کی ستائش کی اور کہا کہ انہوں نے سب سے دلی گفتگو کی۔ مِتّل نے بتایا کہ وزیراعظم نے یہ جاننے میں دلچسپی لی کہ ہر وفد کا تجربہ کیسا رہا، وہ کیا سیکھ کر آئے اور ان کی تجاویز مستقبل کی حکمتِ عملی میں کس طرح معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم کو یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کس طرح تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی جانب بڑھ رہا ہے اور دنیا میں اس کی ساکھ مزید بہتر ہو رہی ہے۔بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ منن مشرا نے اس ملاقات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم نے نہ صرف وفود کو سراہا بلکہ آئندہ بھی ایسے بین الاقوامی دورے جاری رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں اپوزیشن کے کئی اراکینِ پارلیمنٹ بھی موجود تھے، جنہوں نے تعمیری انداز میں گفتگو کی۔یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی اور مختلف سیاسی نظریات کے حامل نمائندے ایک ہی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی سفارتی حکمت عملی پر تبادلۂ خیال کرتے نظر آئے، جو جمہوریت کی طاقت اور مشترکہ قومی مفاد کا مظہر ہے۔