اگر ذوقِ تماشا ہے تو جانے دو

Wait 5 sec.

اگر ذوقِ تماشا ہے تو جانے دوکسی دن روبرو خود کو بھی آنے دو درِ ماضی سے اِس پل کو بلانے دو غضب ہو گا جو مل جائیں زمانے دو چراغِ آرزو ہی کیوں فقط گُل ہو !!سبھی اس بزم کی شمعیں بجھانے دوعجب کیا ہے فریبِ ذات سے نکلو خرد کو اس جنوں میں آزمانے دو چلیں گے برف کے ہم ریگزاروں پر نشاں صحرا نوردی کے مٹانے دواِسی بھٹی سے کندن بن کے نکلیں گےخرابے میں ہی جی اپنا جلانے دونہ ہو اِن کو کسی غم کی خبر المٰیؔسرِ تربت گُلوں کو مسکرانے دو​