کینیڈا میں جی-7 اجلاس: ہندوستان کو مدعو نہ کیا جانا ایک بڑی سفارتی چوک، جے رام رمیش کا بیان

Wait 5 sec.

کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا ہے کہ کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان کو عالمی سطح پر شدید سفارتی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ان کے مطابق، 15 جون 2025 سے کینیڈا کے صوبے البرٹا کے مقام کاناناسکس میں منعقد ہونے والے جی-7 سربراہی اجلاس میں اس بار ہندوستان کو مدعو نہیں کیا گیا، جو گزشتہ چھ برسوں میں پہلا موقع ہے۔جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایک تفصیلی پوسٹ میں یاد دلایا کہ 2014 سے پہلے جی-7 کو جی-8 کہا جاتا تھا کیونکہ روس بھی اس کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ اس وقت ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ان اجلاسوں میں مدعو کیا جاتا تھا اور ان کی تجاویز کو عالمی سطح پر سنجیدگی سے لیا جاتا تھا۔ خاص طور پر جون 2007 میں جرمنی میں منعقدہ ایک اجلاس میں پیش کیا گیا ’سنگھ-مرکل فارمولہ‘ عالمی ماحولیاتی مذاکرات کی سمت متعین کرنے والا اہم قدم تھا۔کانگریس رہنما کا کہنا ہے کہ اگرچہ 2014 کے بعد بھی ہندوستانی وزرائے اعظم کو ان اجلاسوں میں مدعو کیا جاتا رہا لیکن اس بار ایسا نہیں کیا گیا، جو ایک تشویشناک سفارتی رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے حکومت اس پر کچھ بھی مؤقف اختیار کرے، حقیقت یہی ہے کہ عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔جے رام رمیش نے اسے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی ایک اور ناکامی قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے نہ صرف امریکہ کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا موقع دے کر ہماری دہائیوں پرانی غیر جانبدارانہ پالیسی کو الٹ دیا بلکہ امریکی حکام کو یہ آزادی بھی دی کہ وہ کسی 'نیوٹرل سائٹ' پر مذاکرات جاری رکھنے کی اپیل کریں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب آسٹریلیا، برازیل، میکسیکو، جنوبی افریقہ اور یوکرین جیسے ممالک کے سربراہان کو مدعو کیا گیا ہے تو ہندوستان کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟ سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ صرف ایک رسمی دعوت کا معاملہ نہیں بلکہ عالمی پلیٹ فارمز پر ہندوستان کے مقام اور اثر و رسوخ کا عکاس ہے۔ کانگریس نے اس موقع پر حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ آخر جی-7 جیسے اہم اجلاس میں ہندوستانی قیادت کی غیر موجودگی کا ذمہ دار کون ہے۔جے رام رمیش کی یہ تنقید ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مرکز کی حکومت عالمی سطح پر اپنی سفارتی کامیابیوں کا بھرپور پرچار کر رہی ہے۔ ایسے میں جی-7 اجلاس سے باہر رہ جانا واقعی حکومت کے لیے ایک غیر متوقع دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔