تعزیہ داروں کو بلرام پور قصبہ میں تعزیہ دفنانے کی جگہ تبدیل کرنے کے خلاف دائر عرضی پر الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ سے کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے اور درخواست گزاروں کو اپنا جواب داخل کرنے کا وقت دینے کے بعد عرضی کو آئندہ سماعت کی فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس راجن رائے اور جسٹس اوم پرکاش شکلا کی ڈویژن بنچ نے بلرام پور کے محمد ارشد سمیت تین درخواست گزاروں کی عرضی پر جمعہ کے روز یہ حکم دیا۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں بلرام پور قصبے میں واقع مبینہ میدان کربلا میں تعزیہ کو دفنانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ضلعی انتظامیہ نے جگہ تبدیل کرتے ہوئے تعزیہ کو علی باغ میں دفن کرنے کو کہا ہے۔ درخواست گزاروں نے استدعا کی ہے کہ تعزیہ کو پرانی جگہ پر ہی دفن کرنے کی ہدایات دی جائیں۔دوسری طرف، درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اسٹینڈنگ کونسل (سی ایس سی) کے سربراہ شیلیندر کمار سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ بلرام پور شہر میں واقع جھارکھنڈی مہادیو سروور کو خوبصورت بنایا جا رہا ہے۔ اسی سروور کو کربلا ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں تعزیہ کو اس جگہ دفن کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ اس کے پیش نظر بلرام پور دیہی علاقوں میں علی باغ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ جہاں پانی اور بجلی جیسی سہولیات کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ سی ایس سی نے بتایا کہ عدالت نے اس کیس میں درخواست گزاروں کو کوئی راحت دیے بغیر حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔