حملوں کی مذمت کرنے والے ممالک درحقیقت ہم سے متفق ہیں، امریکی وزیر خارجہ

Wait 5 sec.

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ جن ممالک نے ہمارے خلاف بیانات دیے اور حملوں کی مذمت کی ہے، دراصل پیٹھ پیچھے سب ہم سے متفق ہیں۔مارکو روبیو  نے کہا کہ سیدھی سی بات ہے صدر ٹرمپ نے67 دن پہلے مذاکرات کی بات کی تھی، واضح کیا تھا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔حملوں کا مطلب ایران کے ساتھ جنگ نہیںانہوں نے کہا کہ یہ کارروائی بہت ضروری تھی، یہ ممالک تعلقات عامہ کے مفاد میں جو بھی کہیں لیکن سب متفق تھے، امریکی حملوں کا مطلب ایران کے ساتھ جنگ نہیں ہے۔https://urdu.arynews.tv/wp-content/uploads/2025/06/US-Robio.mp4امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ڈیل نہ ہوئی تو دوسرے طریقے سے نمٹیں گے، ٹرمپ کے گزشتہ رات کے اقدامات سے آج دنیا مزید محفوظ ہے، امریکی صدر نے گزشتہ رات وہی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ گیم کھیلنا ان کی بڑی غلطی ہے، امریکی حملہ ہماری نہیں ایران کی چوائس تھی یہی آپشن تھا۔ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریںامریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران نے جوابی کارروائی کی تو اس کی تاریخ کا بدترین فیصلہ ہوگا،ایران سے جنگ نہیں چاہتے نہ ہی ان کی حکومت کی تبدیلی ہمارا ہدف ہے۔ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیںانہوں نے کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار ہرچیز تھی، ایران کے پاس 9 یا10ایٹم بم بنانے کا یورینیم موجود ہے۔آبنائے ہرمز کی بندش ایران کی بھیانک غلطی ہوگیایک سوال کے جواب میں مارکو روبیو نے کہا کہ اگر ایران آبنائے ہرمز بند کرتا ہے تو یہ اس کی ایک اور بھیانک غلطی ہوگی، آبنائے ہرمز بند کرنا ایران کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہوگا، ہمارے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کے انتظامات ہیں۔