غیراعلانیہ ایمرجنسی کے 11 سال، آئین سے شہری آزادی تک سب خطرے میں: جے رام رمیش

Wait 5 sec.

نئی دہلی: انڈین نیشنل کانگریس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان جے رام رمیش نے منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک گزشتہ 11 برسوں سے ایک ’غیراعلانیہ ایمرجنسی‘ سے گزر رہا ہے، جس میں ہندوستانی جمہوریت پر 5 مختلف سمتوں سے سنگین حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت نے نہ صرف آئینی اقدار کو پامال کیا ہے بلکہ اداروں، میڈیا، عدلیہ اور عوامی آزادیوں کو بھی کمزور کیا ہے۔جے رام رمیش نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے آئین میں تبدیلی کی خواہش ظاہر کی اور بابا صاحب امبیڈکر کی وراثت سے انحراف کرتے ہوئے عوام سے ایک نئے ’مینڈیٹ‘ کی اپیل کی، تاکہ آئین کو بدلا جا سکے۔ تاہم ملک کی عوام نے اس خیال کو مسترد کر دیا اور موجودہ آئین کو برقرار رکھتے ہوئے ووٹ دیا، لیکن حکومت نے اس کے باوجود آئینی اداروں کو کمزور کرنے کا عمل جاری رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمانی روایتوں اور اصولوں کو منظم طریقے سے پامال کیا گیا، عوام سے جڑے مسائل پر بات کرنے کے مواقع کم کر دیے گئے اور اہم بل بغیر بحث کے منظور کیے گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارلیمانی کمیٹیوں کی اہمیت کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اپنے بیان میں جے رام رمیش نے کہا کہ سی اے جی جیسے نگرانی کرنے والے ادارے کو غیر مؤثر بنا دیا گیا ہے، جب کہ الیکشن کمیشن کی شفافیت اور غیرجانبداری پر سوالیہ نشان لگ چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کچھ ریاستوں میں الیکشن کی شفافیت پر شدید شکوک ہیں اور انتخابی عمل کو پارٹی کے فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت سرکاری اداروں کا سہارا لے کر اپوزیشن کو کمزور کر رہی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں، بی جے پی نے غیر بی جے پی حکومتوں کو گرانے کے لیے خرید و فروخت، گورنر ہاؤسز کے استعمال اور سرکاری مشینری کے ناجائز استعمال کا سہارا لیا ہے۔انہوں نے عدلیہ کی آزادی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت عدالتی نظام میں دخل اندازی کر رہی ہے، ججوں کی تقرری میں مداخلت ہو رہی ہے، اور مخصوص فیصلے دینے کے بعد ججوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ عمل عدلیہ کی خودمختاری کو کمزور کر رہا ہے اور انصاف کے نظام پر عوام کا اعتماد متزلزل ہو رہا ہے۔جے رام رمیش نے میڈیا کی آزادی کے حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر بے پناہ دباؤ ہے۔ حکومت مخالف آوازوں کو دبایا جا رہا ہے، صحافیوں کو دھمکایا، گرفتار یا برطرف کیا جا رہا ہے، اور میڈیا اداروں کے مالکان پر دباؤ ڈال کر ادارتی آزادی کو محدود کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری اشتہارات کو بطور ہتھیار استعمال کر کے میڈیا کو خاموش کر رہی ہے، جب کہ آر ٹی آئی جیسے قانون بھی غیر مؤثر ہوتے جا رہے ہیں۔اپنے بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ ٹیکس اداروں اور ریگولیٹری ایجنسیوں کا بھی غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ مخصوص صنعت کاروں اور کارپوریٹ گروپوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے چھاپے مارے جاتے ہیں اور مخالف اداروں کو خاموش کرایا جاتا ہے۔ سرکاری محکموں کے ذریعے تنقیدی آوازوں کو دبانے کا ماحول بن چکا ہے۔انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ای ڈی اور سی بی آئی جیسے ادارے اپوزیشن کے رہنماؤں کو پریشان کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، اور بی جے پی میں شامل ہونے والوں کو ان اداروں سے فوری ریلیف ملتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ حکومت کے ناقدین کو مسلسل بدنام کیا جا رہا ہے، کسانوں کو ’خالصتانی‘، مردم شماری کے حامیوں کو ’اربن نکسل‘ اور دلت و اقلیتی طبقات کے رہنماؤں کو خطرناک پروپیگنڈہ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔Our statement on the five-fold assault on Indian Democracy that has led to the Undeclared Emergency@11 pic.twitter.com/SZI1FthtEK— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) June 25, 2025انہوں نے الزام لگایا کہ مہاتما گاندھی کے قاتلوں کی عزت افزائی کی جا رہی ہے اور نفرت انگیز بیانات دینے والے وزیروں کو انعام و اکرام دیے جا رہے ہیں۔جے رام رمیش کے مطابق یہ تمام اقدامات ہندوستانی جمہوریت کی روح کے منافی ہیں اور ایک ہمہ گیر، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جمہوری ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لیے ان کوششوں کو عوام کے سامنے لانا اور بے نقاب کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔