پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور احمد آباد طیارہ حادثہ کے بعد کہیں بھی جانے سے ڈر رہے لوگ، سیاحت و ہوائی سفر میں کمی درج

Wait 5 sec.

ملک میں گزشتہ تین سے چار ماہ میں پیش آئے خوفناک حادثات کا اثر عام لوگوں کی زندگی پر بہت زیادہ ہوا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ لوگ اب کہیں بھی گھومنے جانے سے گریز کر رہے ہیں۔ پہلے جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملہ اور اس کے بعد احمد آباد میں ایئر انڈیا کا خوفناک طیارہ حادثہ۔ ان دونوں بڑے حادثوں کی وجہ سے ٹریول کے کاروبار پر کافی اثر پڑا ہے۔ اس بارے میں ایک ٹور اینڈ ٹریولس کمپنی کی ایڈمنسٹریشن آفیسر نرالی شاہ نے بتایا کہ ’’پہلگام واقعہ کے بعد سیاح کہیں بھی جانے سے ڈر رہے ہیں، پھر ایئر انڈیا کا حادثہ ہوا اور اب لوگ بالکل بھی ہوائی سفر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘نرالی شاہ نے بتایا کہ ’’کئی لوگ کاروباری مقاصد سے بھی سفر کرتے ہیں، لیکن ایئر انڈیا کے طیارہ حادثہ کے بعد لوگ یا تو بذریعہ ٹرین سفر کرنا پسند کر رہے ہیں یا کاروباری سفر کو مکمل طور سے منسوخ کر رہے ہیں۔ اس سے ہمارے کاروبار پر کافی اثر پڑ رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ صورتحال کچھ وقت تک ایسے ہی رہیں گے۔‘‘ واضح ہو کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں 26 افراد کی جانیں چلی گئیں تھیں۔ اس حملہ کے پیچھے پاکستان کی پشت پناہی والے دہشت گردوں کا ہاتھ ہونے کی وجہ سے ہندوستان نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ کے تحت مقبوضہ کشمیر سمیت پاکستان کے کئی دہشت گردانہ ٹھکانوں کو تباہ کر دیا۔ اس آپریشن میں کئی دہشت گرد مارے بھی گئے تھے۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کافی زیادہ بڑھ گئی تھی۔ابھی لوگ پہلگام کے غم سے پوری طرح باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ 12 جون کو احمد آباد میں ایئر انڈیا کا طیارہ خوفناک حادثہ کا شکار ہو گیا۔ اس حادثہ میں جہاز میں سوار 242 مسافرین میں سے 241 کی موت ہو گئی تھی، جب کہ ایک شخص معجزاتی طور پر بچ گیا تھا۔ یہ طیارہ ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل پر گرا تھا، وہاں موجود 29 سے زائد افراد بھی اس حادثہ میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس خوفناک طیارہ حادثہ کے بعد سے مسلسل طیاروں میں کسی نہ کسی قسم کی چھوٹی بڑی خرابیاں سامنے آ رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ اب ہوائی سفر سے بہت زیادہ ڈر گئے ہیں۔