لکھنؤ: سابق رکن اسمبلی اور مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کی سزا کے خلاف دائر اپیل پر سیشن عدالت میں ہفتہ کے روز سماعت ہوئی۔ عباس انصاری کو نفرت انگیز تقریر کے ایک معاملے میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد ان کی اسمبلی رکنیت بھی منسوخ کر دی گئی تھی۔یہ معاملہ فاسٹ ٹریک کورٹ کے جج راجیو کمار وتس کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔ عباس انصاری نے سی جے ایم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سیشن عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔ ہفتے کو عدالت میں دونوں فریقوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کیے لیکن فیصلہ نہ ہو سکا۔ عدالت نے اب اگلی سماعت کی تاریخ 24 جون مقرر کی ہے۔واضح رہے کہ عباس انصاری نے 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں مئو حلقے سے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ انتخابات کے دوران ایک انتخابی جلسے میں ان کا ایک بیان منظرِ عام پر آیا، جسے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور سرکاری افسران کو دھمکانے والا قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "اقتدار میں آتے ہی سب کا حساب لیا جائے گا۔‘‘اس بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کے انتخابی مہم پر پابندی لگا دی تھی اور کوتووالی نگر تھانے میں مقدمہ درج ہوا تھا۔ مقدمے کی سماعت مئو کی سی جے ایم عدالت میں ہوئی، جہاں چھ گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر انہیں قصوروار قرار دیا گیا۔ بعد ازاں ایم پی-ایم ایل اے کورٹ کے جج ڈاکٹر کے پی سنگھ نے عباس کو دو سال کی سزا سنائی۔قانون کے مطابق، کسی بھی عوامی نمائندے کو دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا ہونے کی صورت میں اس کی رکنیت خود بخود ختم ہو جاتی ہے۔ اسی بنیاد پر یوپی اسمبلی کے پرنسپل سکریٹری نے چند گھنٹوں میں ہی نوٹس جاری کر کے مئو اسمبلی سیٹ کو خالی قرار دے دیا تھا۔