سری نگر: پہلگام دہشت گردانہ حملہ کیس میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دو مقامی افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر پاکستانی دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام ہے۔ این آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان افراد نے نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ دی بلکہ انہیں خوراک، رہائش اور دیگر لاجسٹک سہولیات بھی فراہم کیں۔بیان کے مطابق، یہ گرفتاری 22 اپریل 2025 کو بیسرن وادی، پہلگام میں پیش آئے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے دوران عمل میں آئی، جس میں 25 سیاح اور ایک مقامی گھوڑے بان جاں بحق جبکہ 16 دیگر شدید زخمی ہوئے تھے۔ این آئی اے نے اس حملے کو "اب تک کے سب سے خوفناک دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک" قرار دیا ہے۔این آئی اے کے ترجمان کے مطابق، گرفتار کیے گئے دونوں افراد کی شناخت پرویز احمد جوٹھر ساکن بٹ کوٹ، پہلگام اور بشیر احمد جوٹھر ساکن ہل پارک، پہلگام کے طور پر کی گئی ہے۔ تفتیش کے دوران ان دونوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے تین مسلح دہشت گردوں کو پناہ دی تھی، جو کہ پاکستانی شہری تھے اور ممنوعہ تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے وابستہ تھے۔ترجمان کے مطابق، پرویز اور بشیر نے دانستہ طور پر ان دہشت گردوں کو ہل پارک کے ایک موسمی جھونپڑی (ڈھوکہ) میں پناہ دی۔ ان دہشت گردوں نے 22 اپریل کو دوپہر کے وقت حملہ کیا، جس میں انہوں نے سیاحوں کو ان کی مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور چن چن کر ہلاک کیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ این آئی اے نے دونوں ملزمین کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کی دفعہ 19 کے تحت گرفتار کیا ہے، اور ان کے خلاف RC-02/2025/NIA/JMU کیس کے تحت کارروائی جاری ہے۔حکام نے اس کارروائی کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے حملے میں ملوث باقی دہشت گردوں تک پہنچنے کی راہ ہموار ہوگی اور مقامی سطح پر ملنے والی مدد کی نوعیت بھی واضح ہو رہی ہے۔این آئی اے کا کہنا ہے کہ حملے کی نوعیت، منصوبہ بندی اور متاثرین کے انتخاب کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد نہ صرف جانیں لینا تھا بلکہ خوف، مذہبی تقسیم اور بدامنی کو فروغ دینا بھی تھا۔ ایجنسی نے کہا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور جلد ہی دیگر سازشی کرداروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔