راجہ رگھوونشی قتل واقعہ: بھائی کا سونم کے نارکو ٹیسٹ اور والدہ سے پوچھ گچھ کا مطالبہ

Wait 5 sec.

اندور: راجہ رگھوونشی قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ عدالت نے مرکزی ملزمہ سونم رگھوونشی اور اس کے مبینہ عاشق راج سنگھ کی پولیس حراست دو دن کے لیے بڑھا دی ہے، جبکہ دیگر تین ملزمان کو عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان کے نام آکاش راجپوت، آنند سنگھ کرمی اور وشال سنگھ چوہان ہیں۔دریں اثنا، مقتول راجہ رگھوونشی کے بھائی وپِن رگھوونشی نے سونم کے کردار پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس کا نارکو ٹیسٹ کرایا جائے تاکہ قتل کی اصل وجوہات سامنے آ سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم شیلانگ پولیس کی تفتیش سے مطمئن ہیں لیکن دو دن کی ریمانڈ میں سونم سے پوری حقیقت باہر آنا مشکل ہے۔ یہ جاننا ضروری ہے کہ اس نے یہ قدم کیوں اٹھایا۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو چاہیے کہ اس کیس کی گہرائی تک پہنچنے کے لیے مقتول کی والدہ سے بھی پوچھ گچھ کرے۔ وپن رگھوونشی کے مطابق، ماں کی گواہی کئی رازوں سے پردہ اٹھا سکتی ہے۔واضح رہے کہ راجہ رگھوونشی، جن کی عمر 28 سال تھی اور ان کی بیوی سونم (24 سال) کی شادی 11 مئی کو اندور میں ہوئی تھی۔ شادی کے بعد دونوں 20 مئی کو ہنی مون کے لیے گوہاٹی کے راستے میگھالیہ پہنچے تھے۔ 23 مئی کو دونوں سوہرا (چیرا پونجی) کے نونگریاٹ گاؤں کے ایک ہوم اسٹے سے چیک آؤٹ کرنے کے چند گھنٹے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔تحقیقات کے دوران راجہ رگھوونشی کی لاش برآمد ہوئی، جس کے بعد سونم اور اس کے مبینہ عاشق سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 11 جون کو ان سب کو شیلانگ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں سے تمام ملزمان کو آٹھ دن کی پولیس حراست میں بھیجا گیا تھا۔ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ملزمان کی جمعرات کو عدالت میں دوبارہ پیشی ہوئی، جہاں عدالت نے سونم اور راج کی پولیس ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کی جبکہ دیگر تین کو جیل بھیج دیا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ سونم اور راج کے درمیان گہرے تعلقات تھے اور اسی بنیاد پر قتل کی سازش رچی گئی۔کیس میں سونم کی خاموشی اور اس کے بیانات میں تضاد نے پولیس کو اس کے خلاف مزید شواہد اکٹھا کرنے پر مجبور کیا ہے۔ سونم کا نارکو ٹیسٹ اگر عدالت منظور کرتی ہے تو معاملے میں کئی اہم انکشافات ہو سکتے ہیں۔