اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازعہ اب ہندوستان کے لئے بھی تناؤ بڑھا رہا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائل داغ رہے ہیں۔ ادھر اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج اور اسپتالوں پر حملہ کیا ہے۔ تہران نے اسرائیل پر نئے حملے شروع کر دیے ہیں جن میں 25 سے زائد میزائل داغے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل کی جوابی کارروائی کی توقع ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ان دونوں ممالک کے درمیان جاری تنازعہ کی وجہ سے ہندوستان میں میوہ جات تو مہنگے ہو ہی گئے ہیں ساتھ میں ایران میں ہندوستان کےتقریباً 4771 کروڑ روپے داؤ پر لگے ہوئے ہیں ۔ درحقیقت، ایران میں ہندوستان کے تجارتی اور تزویراتی مفادات بنیادی طور پر چابہار بندرگاہ پر مرکوز ہیں، جو کہ انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ یعنی آئی پی جی ایل کے ذریعے کام کرنے والا ایک اہم اثاثہ ہے۔ اب یہ بندرگاہ ایران اور اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تنازعہ کی وجہ سے مشکل میں پڑ سکتی ہے، کیونکہ امریکی مداخلت میں اضافہ ہو رہا ہے جو بندرگاہ کی ترقی اور ریل رابطے کے اقدامات دونوں کو پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ہندوستان نے چابہار میں شاہد بہشتی ٹرمینل کے انتظام کے لیے 10 سال کا معاہدہ حاصل کیا ہے۔ آئی پی جی ایل ایران کے آریا بنادر کے ساتھ شراکت میں اپنے کاموں کی نگرانی کرتا ہے۔ اس بندرگاہ کی ترقی میں ہندوستان کی بڑی سرمایہ کاری ہے۔یہ بندرگاہ ہندوستان کو ایران، افغانستان، وسطی ایشیا اور یورپ کے ساتھ تجارت کے لیے ایک متبادل اور مختصر راستہ فراہم کرتی ہے۔ ہندوستان نے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں 200 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے اور بندرگاہ کے ٹرمینل کو تیار کرنے کے لیے 700 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)