آج یعنی 21 جون کو دنیا بھر میں گیارہواں بین الاقوامی یومِ یوگا منایا گیا۔ اس موقع پر ہندوستان سمیت دنیا کے 191 ممالک میں مختلف پروگرام منعقد کیے گئے۔ اس سال کا خاص تھیم ’یوگ سنگم‘ تھا، جس کے تحت صبح 6:30 سے 7:45 کے درمیان ملک بھر کے ایک لاکھ سے زائد مقامات پر مشترکہ یوگا سیشنز کا انعقاد کیا گیا۔وزیر اعظم نریندر مودی اس سال یومِ یوگا کے مرکزی پروگرام میں شرکت کے لیے آندھرا پردیش کے شہر وشاکھاپٹنم میں موجود تھے، جہاں انہوں نے تقریب کی قیادت کی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے یوگا کی عالمی مقبولیت پر روشنی ڈالی اور اس کی انسانیت کے لیے اہمیت کو اجاگر کیا۔وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ جب 2014 میں ہندوستان نے اقوام متحدہ میں یومِ یوگا کے لیے قرارداد پیش کی تھی، تو محض چند دنوں میں 175 ممالک نے اس کی حمایت کی، جو ان کے مطابق دنیا کے لیے ایک غیرمعمولی اتفاق رائے کی علامت تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک تجویز نہیں تھی بلکہ انسانیت کے مفاد میں ایک عالمی عزم کا اظہار تھا۔نریندر مودی نے کہا کہ دنیا اس وقت مختلف قسم کے تناؤ، عدم استحکام اور تنازعات کا سامنا کر رہی ہے، اور ایسے حالات میں یوگا انسان کو سکون اور توازن کی طرف لے جانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ان کے بقول، یوگا ایسا ’پاز بٹن‘ ہے جو انسان کو لمحہ بھر کے لیے رک کر اندرونی سکون تلاش کرنے اور پھر زندگی کو متوازن انداز میں جاری رکھنے کا موقع دیتا ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ یوگا اب دنیا کے کروڑوں افراد کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے اور یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں مختلف میڈیکل ادارے یوگا پر تحقیق کر رہے ہیں تاکہ اسے سائنسی بنیادوں پر بھی مستحکم کیا جا سکے اور جدید طب میں اس کی افادیت کو تسلیم کیا جائے۔انہوں نے اپیل کی کہ یوگا کو ایک عالمی تحریک بنایا جائے، جہاں ہر شخص دن کا آغاز یوگا سے کرے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یوگا ہمیں ’میں‘ سے ’ہم‘ کی طرف لے جاتا ہے، یعنی فرد سے معاشرے کی طرف۔ یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم سب قدرت کا حصہ ہیں اور باہمی تعاون اور یکجہتی سے ہی انسانیت کی بہتری ممکن ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ بین الاقوامی یومِ یوگا کو صرف یوگا کے فروغ کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ اسے عالمی امن، شراکت داری اور باہمی فلاح کے سفر کی علامت بنایا جائے۔