واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سابق اتحادی اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کو امریکا سے ملک بدر کرنے پر غور کرنے لگے۔فلوریڈا روانگی سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے ایلون مسک کی ٹیکس بل کی مخالفت کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں ڈی پورٹ کریں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پرغور کرنا پڑے گا۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک الیکٹرک وہیکل ٹیکس کریڈٹ ختم ہونے سے پریشان ہیں جو ان کی کمپنی ٹیسلا کے لیے بہت اہم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایلون مسک ای وی مینڈیٹ کھورہا ہے، ہرکوئی الیکٹرک کاریں نہیں چاہتا۔ میں بھی الیکٹرک کار نہیں چاہتا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایلون مزید اور بھی بہت کچھ کھو سکتا ہے۔”اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو آرہے ہیں ان سے ایران اور غزہ کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ غزہ میں آئندہ ہفتے جنگ بندی کی امید ہے کوشش ہے کہ 7جولائی سے پہلے غزہ میں سیزفائر ہو جائے، امید کرتے ہیں جنگ بندی ہو گی اور کوشش ہے آئندہ ہفتے تک ہو جائے۔واضح رہے کہ ٹرمپ کا بیان ایسے وقت میں آیا جب نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس آمد 7 جولائی کو متوقع ہے۔ سیز فائر کی امیدوں کے باوجود فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی بمباری میں شدت برقرار ہے اور روزانہ درجنوں نہتے فلسطینیوں کو وحشیانہ حملوں میں شہید کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی پیدائش جنوبی افریقا کی ہے، ایلون مسک ری پبلکن ٹیکس بل کے کھلے عام مخالف ہیں، ری پبلکن ٹیکس بل کی بدولت الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پرکنزیومر کریڈٹ ختم ہوجائے گا۔