آر ایس ایس لیڈر دتّاترے ہوسبولے نے آئین میں موجود ’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ سے متعلق بیان دے کر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈران آر ایس ایس لیڈران کے اس بیان کی سخت تنقید کر رہے ہیں اور تاریخی حقیقت کو بھی سامنے رکھ رہے ہیں۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی ہوسبولے کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اس بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ ’’آر ایس ایس کا نقاب پھر سے اتر گیا۔‘‘RSS का नक़ाब फिर से उतर गया।संविधान इन्हें चुभता है क्योंकि वो समानता, धर्मनिरपेक्षता और न्याय की बात करता है।RSS-BJP को संविधान नहीं, मनुस्मृति चाहिए। ये बहुजनों और ग़रीबों से उनके अधिकार छीनकर उन्हें दोबारा ग़ुलाम बनाना चाहते हैं। संविधान जैसा ताक़तवर हथियार उनसे छीनना इनका…— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) June 27, 2025یہ تبصرہ راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’آئین انھیں (آر ایس ایس والوں کو) چبھتا ہے کیونکہ وہ مساوات، سیکولرزم اور انصاف کی بات کرتا ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی کو آئین نہیں، منوسمرتی چاہیے۔ یہ بہوجنوں اور غریبوں سے ان کے حقوق چھین کر انھیں دوبارہ غلام بنانا چاہتے ہیں۔ آئین جیسا طاقتور ہتھیار اُن سے چھیننا اِن کا اصل ایجنڈا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’آر ایس ایس یہ خواب دیکھنا بند کرے، ہم انھیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہر حب الوطن ہندوستانی آخری دم تک آئین کی حفاظت کرے گا۔‘‘’سوشلسٹ‘ اور ’سیکولر‘ کو سپریم کورٹ نے آئینی قرار دیا، جے رام رمیش نے آر ایس ایس کو 25 نومبر کا فیصلہ یاد دلایاقابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس لیڈر دتّاترے ہوسبولے نے 26 جون کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’سوشلسٹ-سیکولر الفاظ کو ایمرجنسی کے دوران آئین کی تمہید میں شامل کیا گیا۔ بابا صاحب امبیڈکر نے جو آئین بنایا، اس کی تمہید میں یہ الفاظ کبھی نہیں تھے۔ ایمرجنسی کے دوران جب بنیادی حقوق معطل کر دیے گئے، پارلیمنٹ کام نہیں کر رہی تھی، عدلیہ بے معنی ہو گئی تھی، تو یہ الفاظ جوڑے گئے۔‘‘ اس بیان پر کانگریس نے پہلے ہی اپنا تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ بابا صاحب کے آئین کو تباہ کرنے کی سازش ہے، جسے آر ایس ایس-بی جے پی طویل مدت سے تیار کر رہی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس نے دعویٰ کیا کہ جب آئین نافذ ہوا تھا، تب آر ایس ایس نے اس کی مخالفت کی تھی، اس کی کاپیاں جلائی تھی۔ وہ ہمیشہ سے ہی آئین کی مخالف رہی ہے۔ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں تو بی جے پی لیڈران کھل کر کہہ رہے تھے کہ ’ہمیں آئین بدلنے کے لیے پارلیمنٹ میں 400 سے زیادہ سیٹیں چاہئیں‘۔ اب ایک بار پھر وہ اپنی سازشوں میں مصروف ہو گئے ہیں، لیکن کانگریس کسی قیمت پر ان کے منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔