امریکا نے رافیل گروسی کے خلاف ایرانی دھمکیوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا

Wait 5 sec.

واشنگٹن: امریکا نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے خلاف ایرانی دھمکیوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق امریکا نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کی گرفتاری اور ان کو پھانسی دینے کے لیے ایران کے مطالبات کی مذمت کی ہے۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایکس پر ایک سرکاری بیان میں کہا کہ ’’ایران میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل گروسی کی گرفتاری اور پھانسی کے مطالبات ناقابل قبول ہیں اور ان کی مذمت کی جانی چاہیے۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم ایران میں آئی اے ای اے کی اہم ترین تصدیق اور نگرانی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ڈائریکٹر جنرل اور کی لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہیں، ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عالمی ادارے کے اہلکاروں کو سیفٹی اور سیکیورٹی فراہم کرے۔‘‘Calls in Iran for the arrest and execution of IAEA Director General Grossi are unacceptable and should be condemned.We support the lAEA’s critical verification and monitoring efforts in Iran and commend the Director General and the lAEA for their dedication and professionalism.…— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) June 28, 2025مہر نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق روبیو کا یہ انتباہ ایرانی پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حامد رضا حاجی بابائی کی جانب سے گروسی پر پابندی عائد کرنے اور اس کی جوہری تنصیبات سے نگرانی ہٹانے کے بعد سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل عالمی ادارے کے ذریعے ’’حساس تنصیبات کا ڈیٹا‘‘ حاصل کر رہا ہے۔ایران نے رافیل گروسی پر ایٹمی تنصیبات کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دیجمعرات کو ایرانی قانون سازوں نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل کرنے والے بل کے حق میں ووٹ دیا ہے، ایران کی گارڈین کونسل کی جانب سے بل کی منظوری کے بعد وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ’’اب سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ ہمارے تعلقات اور تعاون ایک نئی شکل اختیار کریں گے۔‘‘ایران نے جوہری مقامات پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے خلاف بات نہ کرنے پر گروسی پر سخت تنقید کی اور ان پر حملوں میں براہ راست سہولت کاری کا الزام لگایا، ایران نے 12 جون کو ایک قرارداد منظور کرنے کے لیے واچ ڈاگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر اپنی جوہری ذمہ داریوں کی عدم تعمیل کا الزام لگایا۔ایران نے گروسی کی اسرائیل اور امریکا کی طرف سے بمباری کی جانے والی تنصیبات کا دورہ کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا، اور کہا کہ یہ ’’بد نیتی‘‘ کی نشان دہی کرتا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گروسی کا اصرار بے معنی ہے اور ایران اپنے مفادات اور خودمختاری کے دفاع میں کوئی بھی قدم اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔دریں اثنا، گروسی نے کہا کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے متعدد جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کے باوجود ایران ممکنہ طور پر چند مہینوں میں افزودہ یورینیم تیار کرنا شروع کر سکتا ہے۔ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی حد ’’سنگین‘‘ ہے لیکن تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔ دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ’’دہائیوں‘‘ پیچھے چلا گیا ہے۔