2025 میں 3500 ہندوستانی سمیت تقریباً 1 لاکھ 42 ہزار کروڑپتی افراد کسی نئے ملک میں ہوں گے آباد، یو اے ای بنا پہلی پسند!

Wait 5 sec.

پوری دنیا میں ارب پتیوں کی تعداد تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں آباد ہونے والے امیروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ مشہور ادارہ ’ہینلے اینڈ پارٹنرز‘ کے مطابق 2025 میں کم از کم 1 لاکھ 42 ہزار کروڑپتیوں کے کسی نئے ملک میں جانے کا امکان ہے۔ ہینلے پرائیویٹ ویلتھ مائیگریشن رپورٹ 2025 کے مطابق ہائی نیٹ ورتھ انفرادی افراد (ایچ این ڈبلیو آئی) جن کے پاس 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کے مائع اثاثے ہیں، کی تعداد 2026 میں بڑھ کر 1 لاکھ 65 ہزار ہو جانے کا امکان ہے۔ہینلے اینڈ پارٹنرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دنیا کے امیروں کی ایک بڑی تعداد مشرق وسطیٰ کے اسلامی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جا سکتی ہے۔ رواں سال یو اے ای میں 9800 کروڑ پتیوں کے پہنچنے کا امکان ہے۔ یو اے ای کے علاوہ امریکہ، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور سعودی عرب بھی کروڑ پتیوں کو اپنی طرف راغب کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں کسی بھی ملک کے کروڑ پتیوں سے زیادہ امیروں کے ملک چھوڑنے کا اندازہ ہے۔ یہ امیر لوگ ملک چھوڑ کر یو اے ای جیسے ملکوں میں جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق رواں سال 9800 امیروں کو یو اے ای میں رہائش کا درجہ مل جائے گا، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 6700 تھی۔ہینلے کی رپورٹ کے مطابق معاشی اثر و رسوخ میں بہت بڑی تبدیلی داؤ پر لگی ہوئی ہے، کیونکہ ملک صرف ہنر کے لیے ہی نہیں بلکہ اس کے بعد ملنے والی قسمت کے لیے بھی مقابلہ کر رہے ہیں۔ تقریبا 63 ارب ڈالر کے متوقع اجتماعی سرمایہ کاری کے قابل اثاثے کے ساتھ یو اے ای ایک علاقائی مرکز سے دنیا کی دولت کے مرکز میں تبدیل ہوا ہے۔ رواں سال کروڑ پتیوں کے آنے کے معاملے میں امریکہ کے دوسرے مقام پر رہنے کا امکان ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے رواں سال امریکہ میں 7500 نئے کروڑ پتی آئیں گے، جبکہ اٹلی تیسرے اور سوئٹزرلینڈ چوتھے مقام پر ہے۔ سعودی عرب میں کروڑ پتیوں کے آنے میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 2025 تک 2400 سے زیادہ کروڑ پتیوں کے آنے کی امید ہے جو پچھلے سال کے مقابلہ میں 8 گنا زیادہ ہے۔کروڑ پتیوں کے نقصان کے معاملہ میں برطانیہ پہلے مقام پر ہے۔ برطانیہ سے ایک سال میں سب سے زیادہ رقم کا اخراج ہوا ہے، جہاں کے 16500 کروڑ پتیوں کے دوسرے ممالک میں جا کر آباد ہونے کا امکان ہے۔ چین دوسرے نمبر پر ہے، جہاں کے 7800 کروڑ پتی امیروں کے دوسرے ملک میں رہائش کا امکان ہے۔ 2025 میں جنوبی کوریا کے 2400 کروڑ پتیوں کے دوسرے ممالک میں رہائش کا امکان ہے جبکہ ہندوستان سے 3500 لوگ ہجرت کر سکتے ہیں۔ یورپی یونین کے فرانس، اسپین اور جرمنی جیسے ممالک سے بھی کروڑ پتیوں کے ہجرت کا امکان ہے جس میں بالترتیب: 800، 500 اور 400 کروڑ پتی ملک چھوڑ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ سے 100، ناروے سے 150 اور سویڈن سے 50 کروڑ پتی ملک چھوڑ سکتے ہیں۔ رپورٹ میں سب سے زیادہ خراب حالت برطانیہ کی بتائی جا رہی ہے جہاں 2016 سے قبل بڑی تعداد میں نئے کروڑ پتی رہائش کے لیے جاتے تھے۔ایپکس کیپیٹل پارٹنرز کے بانی نوری کاٹز نے فوبرس میگزین سے بتایا کہ کروڑ پتیوں کے ملک چھوڑ کر کہیں اور آباد ہونے کے لیے لفظ ’ہجرت‘ کچھ حد تک گمراہ کن ہے۔ کیونکہ کئی امیر لوگ ان پروگراموں کو ’پلان بی‘ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’یہ کروڑ پتی برطانیہ نہیں چھوڑ رہے ہیں، وہ صرف مختلف ممالک میں کاغذی کارروائی کر رہے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ وہ لوگ وہاں جا رہے ہوں۔‘‘ہینلے اینڈ پارٹنرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یو اے ای کی امیگریشن پالیسی غیر ملکیوں کے لیے کافی اچھی ہے اور وہاں لوگوں کو انکم ٹیکس نہیں دینا پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یو اے ای میں عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ اور انفراسٹرکچر ہے جو کروڑ پتیوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے۔ ساتھ ہی یو اے ای کا گولڈن ویزا پروگرام بھی کروڑ پتیوں کو راغب کرتا ہے۔ اس ویزا کو 2019 میں شروع کیا گیا تھا اور 2022 میں اس کی اہلیت میں ترمیم کی گئی تھی۔ یہ رہائشی ویزا 5 یا 10 سال کے لیے کارآمد ہے جس کی تجدید کی جا سکتی ہے اور طویل عرصہ تک سرمایہ کاری کے ذریعہ یو اے ای میں رہا جا سکتا ہے۔ کاٹز نے یہ بھی کہا کہ ’’حالیہ سالوں میں بہت سے امیر لوگ لائف اسٹائل اور انکم ٹیکس کی عدم موجودگی کی وجہ سے یو اے ای جا رہے ہیں۔‘‘رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ میں 2025 میں 7500 کروڑ پتیوں کے جانے کی امید ہے، جس کی بنیادی وجہ ای بی-5 امیگرنٹ انویسٹر پروگرام ہے۔ اس پروگرام کے ذریعہ امریکہ میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی اور لاکھوں امریکی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ واضح ہو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ای بی-5 ویزا پروگرام کی جگہ پر 50 لاکھ ڈالر کا ’ٹرمپ گولڈ کارڈ ویزا پروگرام‘ شروع کیا ہے۔ رواں ماہ 11 جون کو گولڈ کارڈ ویزا پروگرام کا ویب سائٹ لانچ ہوا ہے جس کے فوراً بعد 70000 سے زائد لوگوں نے گولڈ کارڈ ویزا کے لیے رجسٹریشن کرایا۔ اس ویزا سے بھی کروڑ پتیوں کے امریکہ آنے کا امکان بڑھا ہے۔