نئی دہلی: احمد آباد میں ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی-171 کے دل دہلا دینے والے حادثے کی تحقیقات میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے شہری ہوا بازی مُرلی دھر موہول نے انکشاف کیا ہے کہ ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) اس حادثے کی جانچ تمام ممکنہ زاویوں سے کر رہا ہے، جس میں تخریب کاری (توڑ پھوڑ) کا امکان بھی شامل ہے۔پونے میں ’ایمرجنگ بزنس کانکلیو‘ کے موقع پر این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے موہول نے بتایا کہ ’’حادثے کی نوعیت بہت نایاب ہے۔ تجربہ کار پائلٹوں کے مطابق، دونوں انجنوں کا بیک وقت فیل ہو جانا غیر معمولی واقعہ ہے، جس کی مثال نہیں ملتی۔‘‘ ان کے مطابق، ابتدائی اندازے میں دونوں انجنوں کا ناکام ہونا حادثے کی بنیادی وجہ ہو سکتا ہے۔وزیر مملکت نے تصدیق کی کہ اے آئی-171 کا بلیک باکس یعنی کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) دونوں بازیاب کر لیے گئے ہیں۔ ان آلات کو مکمل طور پر ملک کے اندر ہی جانچا جائے گا اور ان کا ڈیٹا کسی بیرونی ملک کو نہیں بھیجا جائے گا۔ موہول نے کہا، ’’ہماری تکنیکی مہارت اور بین الاقوامی قوانین کے تحت، ساری کارروائی شفاف طریقے سے کی جا رہی ہے۔‘‘واضح رہے کہ 13 جون 2025 کو ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 ڈریم لائنر کی بدقسمت پرواز اے آئی-171 احمد آباد کے قریب گر کر تباہ ہو گئی تھی، جس میں 270 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ حادثے کے فوری بعد شہری ہوا بازی کی وزارت نے اے اے آئی بی کو تحقیقات کی ذمہ داری سونپی اور ایک بین الاقوامی معیار کی ٹیم تشکیل دی گئی، جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ٹیم کی قیادت اے اے آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل کر رہے ہیں اور اس میں ایئر ٹریفک کنٹرول کے اہلکار، ہوابازی کے دیکھ بھال کے ماہر اور امریکہ کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کے نمائندے شامل ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق، سی وی آر 13 جون کو حادثہ کی جگہ سے ایک عمارت کی چھت پر سے ملا، جبکہ ایف ڈی آر کو 16 جون کو ملبے سے بازیاب کیا گیا۔ ان دونوں آلات سے ملنے والے ڈیٹا کی تفصیلی جانچ کی جا رہی ہے تاکہ حادثے کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکے۔موہول نے کہا کہ تین ماہ کے اندر رپورٹ مکمل ہونے کی توقع ہے اور حکومت ہر زاویے پر غیر جانبدارانہ انداز میں کام کر رہی ہے۔ فی الحال سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ اور مختلف ایجنسیوں کی معاونت سے تحقیق کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے۔