’ہم جھوٹی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے‘، بلاول بھٹو کے بڑبولے پن پر مرکزی وزیر سی آر پاٹل کا دو ٹوک جواب

Wait 5 sec.

معطل ’سندھ آبی معاہدہ‘ پر مرکزی وزیر جل شکتی سی آر پاٹل نے کہا کہ ’’یہ فیصلہ ہندوستانی حکومت اور وزیر اعظم کا ہے۔ معاہدہ کی معطلی کے بارے میں کوئی اپڈیٹ نہیں ہے، جو بھی فیصلہ لیا جائے گا اس سے ملک کو ہی فائدہ ہوگا۔‘‘ سندھ آبی معاہدہ پر بلاول بھٹو کے مبینہ بیان پر سی آر پاٹل نے کہا کہ ’’پانی کہیں نہیں جائے گا، وہ جو کہتے ہیں وہ ان کا اپنا سوال ہے۔ ہم جھوٹی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے۔‘‘ واضح ہو کہ گزشتہ دنوں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ ’سندھ آبی معاہدہ‘ کو کبھی بحال نہیں کیا جائے گا۔مرکزی وزیر جل شکتی سی آر پاٹل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’میں آپ کو ایک لائن میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ پانی کہیں نہیں جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری کیا کہتے ہیں یہ ان کا سوال ہے۔ ان کو اپنی سیاست وہاں کرنی ہے تو وہ کرتے رہیں، انہیں جو کہنا ہے کہیں۔ انہوں نے تو دھمکیاں بھی دی تھیں کہ پانی نہیں بہے گا تو خون بہے گا، وہ بھی آپ نے سنا ہوگا۔ ایسی دھمکیوں سے ہم ڈرتے بھی نہیں ہیں۔ مگر کچھ باتیں صحیح وقت پر ہی اچھی لگتی ہیں، اس لیے اس کا جواب مناسب وقت پر ہی دینا بہتر ہوگا۔‘‘#WATCH | Delhi | On Bilawal Bhutto's reported statement on Indus Water Treaty, Union Jal Shakti Minister CR Patil says, "The water won't go anywhere... What he says is his own question... We are not afraid of false threats..." pic.twitter.com/0FiGHZVErl— ANI (@ANI) June 26, 2025واضح ہو کہ پاکستان کے سابق وزیر اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نے ’سندھ آبی معاہدہ‘ پر گزشتہ روز قبل بیان دیا تھا کہ ’’ہندوستان کے پاس 2 متبادل ہیں، یا تو وہ غیر جانبدارانہ طور پر پانی تقسیم کرے یا پھر ہم تمام 6 ندیوں سے پانی لیں گے۔ ہندوستان سندھ آبی معاہدہ کو دوبارہ شروع کرے یا پھر جنگ کے لیے تیار ہو جائے۔‘‘ اس سے قبل بھی بلاول بھٹو نے بیان دیا تھا کہ ’’یا تو ان کا خون اس میں بہے گا یا پانی بہے گا۔‘‘ دراصل 1960 میں ’سندھ آبی معاہدہ‘ ورلڈ بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا۔ اس معاہدہ کے تحت ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 6 ندیوں کے پانی کی تقسیم کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ یہ معاہدہ 22 اپریل کو ہوئے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد ہندوستان نے معطل کر دیا تھا۔