’ریلوے کرایہ بڑھانے اور اسٹیشن کا نام بدلنے سے غریب-مزدور مسافروں کی مشکلات کم ہو جائیں گی؟‘ دیویندر یادو کا مرکز سے سوال

Wait 5 sec.

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے ذریعہ ریلوے کرایہ میں اضافہ اور دہلی کی ریکھا گپتا حکومت کے ذریعہ پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن کا نام بدلنے کے لیے لکھے گئے خط پر دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’کیا نام تبدیل کر دینے کے بعد ریلوے کی سہولیات میں اصلاح ہو جائے گی؟ کیا ریلوے کے ذریعہ کرایے میں اضافہ سے سہولیات بہتر ہو جائیں گی اور حادثات پر کنٹرول ہو پائے گا؟‘‘دیویندر یادو نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی حکومت کے ذریعہ یکم جولائی سے ریلوے ٹکٹوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی وجہ سے غریب اور ضرورت مند اہل وطن کی جیب پر براہ راست اثر پڑے گا۔ ریلوے، ٹیرف میں اضافہ کر کے رواں مالی سال میں 92820 کروڑ روپے اضافی ریونیو وصول کرے گا۔ لمبی دوری کی ٹرینوں میں 1000 کلومیٹر کا سفر کرنے کے لیے اے سی ٹکٹ پر 20 روپے، سلیپر ٹکٹ پر 10 روپے اور جنرل ٹکٹ پر 5 سے 15 روپے کا اضافہ کر کے ریلوے نے عوام سے براہ راست وصولی کر کے اپنا خزانہ بھرنے کا انتظام کیا ہے۔کانگریس ریاستی صدر نے کہا کہ پرانی دہلی ریلوے اسٹیشن جہاں بنیادی طور پر سہولیات کی کافی کمی ہے، وہاں حکومت عوام کو سہولیات فراہم کرنے اور وہاں کے حالات کو بہتر بنانے کے بجائے اس اسٹیشن کا نام تبدیل کرنے کے قواعد میں لگی ہے۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آئے دن ریل حادثوں سے حکومت کوئی سبق کیوں نہیں لیتی؟ مسلسل ریل حادثات پر قابو پانے میں ناکام بی جے پی حکومت ایک طرف ریل کرایے میں اضافہ کر کے عوام پر اضافی معاشی بوجھ ڈال رہی ہے، وہیں دوسری جانب بی جے پی اسٹیشن کا نام بدلنے کی سیاست کر رہی ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایم ایس ٹی ہولڈرز اور لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے والوں کو راحت دینے کے نام پر ریلوے نے میل، ایکسپریس اور سپر فاسٹ ٹرینوں کے کرایے میں اضافے کی اطلاع دے کر کے 500 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری کے سفر میں جنرل، سلیپر، فرسٹ کلاس اور اے سی ٹرینوں کی تمام کلاسوں میں نئے بڑھے ہوئے ٹیرف کو نافذ کر دیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف وندے بھارت ایکسپریس میں زیادہ کرایہ ہونے کی وجہ سے ٹرینیں خالی جا رہی ہیں وہیں نیا ٹیرف شتابدی، راجدھانی، تیجس، دورنتو، وندے بھارت، ہمسفر، امرت بھارت اور غریب رتھ جیسی ٹرینوں میں نافذ ہوگا۔دیویندر یادو نے کہا کہ غریب لوگ جن عام اور نان اے سی ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں ان میں سیکنڈ کلاس اور سلیپر کلاس کے لیے فی کلومیٹر آدھا پیسہ اضافہ کے تحت 1000-501 کلومیٹر تک 5 روپے، 2500-1501 کلومیٹر تک 10 روپے اور 3000-2501 کلومیٹر کے ٹکٹ پر 15 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ نان ایسی میل/ایکسپریس ٹرینوں کی سیکنڈ، سلیپر اور فرسٹ کلاس میں ایک پیسہ فی کلومیٹر کے اضافہ کا فیصلہ لیا ہے۔ لیکن ہولی، دیوالی، چھٹھ اور دیگر مواقع پر خصوصی اضافی ٹرینوں کا انتظام کرنے میں ریلوے انتظامیہ ہمیشہ ناکام ثابت ہوتی ہے۔ بہار، یوپی اور دیگر ریاستوں کے غریب اور مزدور طبقہ کے لوگ لٹک کر اور جانوروں کی طرح ٹرینوں میں اپنے گھر جانے کو مجبور ہیں۔دیویندر یادو نے کہا کہ ریلوے ٹکٹ میں اضافہ کرنے سے قبل حکومت کو ٹرین حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد پر کنٹرول کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں سہولیات کو منظم کرنا چاہیے اور خاص طور سے گندگی کی مار جھیل رہے ریلوے میں صفائی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جس کی بڑی وجہ ریلوے میں خالی پڑے عہدے اور نجکاری بھی ہے۔