مدھیہ پردیش میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادو کے قافلے میں شامل گاڑیاں اچانک راستے میں بند ہو گئیں۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب موہن یادو رتلام میں ہونے والے ’ریجنل انڈسٹری، اسکل اینڈ ایمپلائمنٹ کانکلیو (رائز)‘ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے تھے۔راستے میں اچانک ان کے قافلے کی 19 گاڑیاں بند ہو گئیں، جس کے بعد فوری طور پر تفتیش شروع کی گئی۔ جانچ کے دوران حیران کن انکشاف ہوا کہ گاڑیوں کے فیول ٹینک میں جو ڈیزل بھرا گیا تھا، اس میں بڑی مقدار میں پانی شامل تھا۔ حکام نے بتایا کہ جن گاڑیوں میں 20 لیٹر ڈیزل ڈلوایا گیا، ان میں سے تقریباً 10 لیٹر پانی نکلا۔یہ صورتحال صرف وزیر اعلیٰ کے قافلے تک محدود نہیں رہی، بلکہ ایک عام ٹرک ڈرائیور نے بھی شکایت کی کہ اس نے 200 لیٹر ڈیزل بھروایا لیکن تھوڑی ہی دوری پر گاڑی بند ہو گئی۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی۔ کئی اعلیٰ افسران فوری طور پر موقع پر پہنچے اور جانچ کا آغاز کیا۔ متعلقہ پٹرول پمپ، جو ’بھارت پٹرولیم‘ کے تحت چل رہا تھا، کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔افسران نے بھارت پٹرولیم کے ایریا منیجر شری دھر کو بھی طلب کیا۔ ابتدائی بیان میں انہوں نے اس امکان کا اظہار کیا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے زیر زمین ٹینک میں پانی کا رساؤ ہوا ہو سکتا ہے۔ تاہم، اس امکان نے لوگوں کے غصے کو کم نہیں کیا۔VIDEO | Ratlam, Madhya Pradesh: As many as 19 vehicles of CM Mohan Yadav's convoy had to be towed after water was reportedly filled instead of diesel in them. The petrol pump was later sealed over fuel contamination.#MPNews #MadhyaPradeshNews(Full video available on PTI… pic.twitter.com/IQV9aE2Jfc— Press Trust of India (@PTI_News) June 27, 2025اس واقعے نے عوام میں پٹرول پمپوں پر ملنے والے ایندھن کی کوالٹی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی واقعے کی شدید مذمت ہو رہی ہے اور لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ادھر، انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اندور سے نئی گاڑیوں کا بندوبست کیا اور وزیراعلیٰ کے قافلے کے افراد کو رتلام کے لیے روانہ کیا گیا، تاکہ پروگرام میں شرکت متاثر نہ ہو۔دریں اثنا، کلکٹر اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے مکمل واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رپورٹ ملنے کے بعد معاملے میں ملوث پٹرول پمپ کے مالک اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔