غزہ کے مستقبل کا تعین فلسطینیوں کو ہی کرنا چاہیے، چین

Wait 5 sec.

بیجنگ: چین نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل اور مؤثر عملدرآمد اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کیلیے دو ریاستی حل پر زور دیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے مصری ہم منصب بدر عبدلطی سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا کہ بیجنگ فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتا ہے اور جنگ بندی معاہدے پر مکمل اور مؤثر عملدرآمد کا خواہاں ہے۔وانگ ای نے کہا کہ غزہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس کے مستقبل کا تعین بھی فلسطینی عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔یہ بھی پڑھیں: ’حماس غزہ میں حکمرانی سے دستبردار ہونے کیلیے تیار ہے‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو سے ملاقات کے بعد غزہ پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس نے عالمی سطح پر غم و غصے کو جنم دیا۔گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ پر قبضے کا منصوبہ مسلط نہیں کروں گا، منصوبہ سازگار ہے لیکن اس کی سفارش نہیں کروں گا۔امریکی صدر نے کہا تھا کہ میں تھوڑا حیران ہوں کہ اردن اور مصر نے غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے میرے منصوبے کی مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ میں آپ کو بتاؤں گا اس منصوبے کا طریقہ کیا ہے کیونکہ مجھے لگتا ہے یہ وہ منصوبہ ہے جو واقعی کارآمد ہے، امریکا اس سائٹ کا مالک ہوگا، وہاں کوئی حماس نہیں ہوگی اور وہاں ترقی ہوگی۔عرب لیگ نے اردن اور مصر کے اس مؤقف کی بھرپور حمایت کی ہے جس میں فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا گیا۔