’منی پور کے لوگ بس انتظار کر رہے ہیں، انتظار اور صرف انتظار‘، پی ایم مودی کے گواہاٹی دورہ پر کانگریس کا حملہ

Wait 5 sec.

وزیر اعظم نریندر مودی کے گواہاٹی دورہ پر کانگریس نے آج اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ناراضگی گواہاٹی دورہ پر نہیں، بلکہ اس کے قریب واقع ریاست منی پور نہ جانے کو لے کر ہے۔ کئی مہینوں سے منی پور میں تشدد والے حالات ہیں، وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ بھی دے دیا ہے اور اب وہاں صدر راج نافذ ہے۔ اس کے باوجود پی ایم مودی منی پور کا دورہ نہیں کر رہے۔ اس لیے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وزیر اعظم نے ایک بار پھر منی پور کی عوام کو گہری مایوسی میں چھوڑ دیا ہے۔ وہ گواہاٹی گئے اور وہاں رات بھی گزاری، لیکن قریب میں ہی منی پور جانے کی ضرورت نہیں سمجھی۔‘‘प्रधानमंत्री ने एक बार फिर मणिपुर की जनता को गहरी निराशा में छोड़ दिया। वे गुवाहाटी गए और वहाँ रात भी बिताई, लेकिन पास ही मणिपुर जाने की ज़रूरत नहीं समझी। प्रधानमंत्री का यह निर्णय इसलिए भी हैरान करने वाला है, क्योंकि राज्य इस समय राष्ट्रपति शासन के अधीन है।मोदी जी आखिर कब सीधे…— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) February 25, 2025جئے رام رمیش نے یہ تبصرہ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم کا یہ فیصلہ (منی پور نہ جانے کا) اس لیے بھی حیران کرنے والا ہے، کیونکہ ریاست اس وقت صدر راج کے ماتحت ہے۔ مودی جی آخر کب براہ راست منی پور کی عوام سے گفتگو کریں گے، جنھوں نے گزشتہ 21 مہینوں میں شدید تکلیف اور پریشانیاں برداشت کی ہیں۔ اور یہ سب تب ہوا جب تقریباً 3 سال قبل منی پور کی عوام نے بی جے پی اور اس کے ساتھیوں کو اتنا نتیجہ خیز مینڈیٹ دیا تھا؟‘‘ اس پوسٹ کے آخر میں جئے رام رمیش لکھتے ہیں کہ ’’منی پور کے لوگ بس انتظار کر رہے ہیں... انتظار... اور صرف انتظار۔‘‘واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل (25 فروری) کو ’ایڈوانٹیج آسام 2.0 سرمایہ کاری و انفراسٹرکچر سمیلن‘ کا افتتاح کیا۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ مشرقی اور شمال مشرقی علاقہ ’ایڈوانٹیج آسام‘ کے ساتھ مستقبل کی طرف ایک نئے سفر کی جانب گامزن ہو رہا ہے، اور یہ ریاست کی حیرت انگیز صلاحیت کو عالمی مواقع سے جوڑ رہا ہے۔