کسانوں کے لیے منڈی نظام ختم کرنے کی تیاری، راکیش ٹکیت کا مودی حکومت پر حملہ

Wait 5 sec.

بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک نیا قانون لا کر ملک میں منڈی نظام کو ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ انہوں نے منگل کو کسان مہا پنچایت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں 2006 سے بازار کمیٹیاں بند ہیں اور اب یہی ماڈل اتر پردیش میں بھی نافذ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ٹکیت نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت کسانوں کو منڈی کے باہر بھی اپنی پیداوار فروخت کرنے کی آزادی دی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے منڈیوں میں اجناس کی آمد کم ہوگی اور سرکاری ریونیو بھی متاثر ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اس طریقے سے منڈیوں کے نظام کو کمزور کر کے بالآخر ختم کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔زمین کی قیمتوں کے سرکل ریٹ میں اضافے کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 کے بعد سے حکومت نے زمین کے سرکل ریٹ نہیں بڑھائے۔ ان کے مطابق اس کے پیچھے حکومت کی نیت کسانوں کو زمین سے محروم کر کے مزدور بنانے کی ہے۔ کسانوں کے مستقبل کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا، ’’2047 تک جو کسان اپنی زمین بچا لے گا، وہی زندہ رہے گا۔ اس کے لیے ایک نسل کو زمین بچانے کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔‘‘ٹکیت نے حکومت پر خوف کا ماحول بنانے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ اگر کوئی کمبھ میلے میں اشنان نہ کرے تو اس پر طنز کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ذہنوں پر کنٹرول کرنے کی پالیسی اپنا رہی ہے اور اب نظریات کی لڑائی شروع ہوگی۔ گنا کسانوں کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری شوگر ملیں وقت پر گنے کی ادائیگی نہیں کرتیں اور کم از کم امدادی قیمت کے نام پر کسانوں کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ کچھ صنعتکار کسانوں سے کم قیمت پر پیداوار خرید کر حکومت کو مہنگے داموں بیچ رہے ہیں اور خود کو کسان ظاہر کر رہے ہیں۔ٹکیت نے پیلی بھیت پولیس پر الزام لگایا کہ وہ سکھ برادری کے کسانوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر کسانوں کو احتجاج کرنے سے روکا گیا تو متعلقہ افسر کے خلاف 72 گھنٹے کا دھرنا دیا جائے گا۔