زمین کے بدلے نوکری معاملے میں راشٹریہ جنتادل کے صدر اور سابق وزیر ریل لالو پرساد اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو کو دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے منگل کو لالو پرساد اور تیجسوی یادو سمیت دیگر ملزمین کو سمن جاری کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔منگل کو سماعت کے دوران خصوصی جج وشال گوگنے نے سی بی آئی کی طرف سے داخل فرد جرم پر نوٹس لیتے ہوئے زمین کے بدلے نوکری معاملے میں لالو پرساد، تیجسوی یادو کے ساتھ اس معاملے کے دیگر ملزمین کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا۔معاملے کی اگلی سماعت اب 11 مارچ کو ممکن ہے۔ سی بی آئی نے گزشتہ کئی برس سے چل رہی اپنی جانچ میں اب تک اس گھپلے میں 30 سرکاری ملازمین سمیت 78 لوگوں کو نامزد ملزم بنایا ہے۔ عدالت نے لالو پرساد اور تیجسوی یادو کے ساتھ لالو کے قریبی اور سابق ایم ایل اے بھولا یادو، پریم چند گپتا کو بھی طلب کیا ہے۔یہ معاملہ مغربی-وسط ریلوے کے جبل پور زون میں سال 2004 سے 2009 کے درمیان گروپ-ڈی پر ہوئی تقرریوں سے جڑا ہوا ہے۔ الزام ہے کہ لالو پرساد یادو کے وزیر ریل رہنے کے دوران امیدواروں سے ان کے کنبہ یا معاونین کے نام پر زمین منتقل کروائی گئی تھی اور اس کے بدلے انہیں ریلوے میں نوکریاں دی گئیں۔سی بی آئی نے 18 مئی 2022 کو لالو پرساد یادو، ان کی اہلیہ رابڑی دیوی، دو بیٹیوں، نامعلوم سرکاری افسروں اور کچھ نجی لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا۔ اس معاملے میں اب تک 30 ملزمین کے خلاف استغاثہ کی منظوری مل چکی ہے۔