’مودی اپنے اچھے دوست کو یاد دلائیں کہ ڈبلیو ٹی او میں ٹی کا مطلب ٹرمپ نہیں بلکہ ٹریڈ ہے‘، کانگریس کا طنز

Wait 5 sec.

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نئی ٹریڈ پالیسی کے خلاف آج کانگریس نے آواز بلند کی اور ساتھ ہی مودی حکومت پر بھی طنز کے تیر چلائے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ باہمی ٹیکس بین الاقوامی تجارت کے سبھی منظور شدہ اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ بیان کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کی طرف سے دیا گیا ہے اور انھوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا ہے کہ انھیں ہمت کر کے اپنے ’اچھے دوست‘ ڈونالڈ ٹرمپ کو یاد دلانا چاہیے کہ ’ڈبلیو ٹی او‘ میں ’ٹی‘ کا مطلب ٹریڈ (تجارت) ہے، نہ کہ ٹرمپ۔Reciprocal tariffs are a COMPLETE negation of all accepted principles of international trade. Mr. Modi should summon the courage to remind his good friend that the T in WTO stands for Trade not Trump. https://t.co/tFUQuRWGtx— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) February 25, 2025جئے رام رمیش کی طرف سے یہ رد عمل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ امریکہ جلد ہی ہندوستان اور چین جیسے ممالک پر باہمی ٹیکس لگائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ انے ممالک پر وہی ٹیکس لگائے گا جو وہ امریکی مصنوعات پر لگاتے ہیں۔ جئے رام رمیش نے اس پالیسی کو بین الاقوامی تجارت کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ کانگریس نے حکومت سے یہ جواب بھی مانگا ہے کہ وہ اس نئی امریکی پالیسی کا مقابلہ کس طرح کرے گی، اور ہندوستانی تجارت، صنعت و کسانوں کے مفادات کی حفاظت کس طرح کرے گی۔Five questions to the Modi government on reciprocal tariffs by the USA: 1. How does the government plan to protect the interests of domestic farmers, who make up 45.76% of the workforce, in light of potential increased imports from the USA? 2. Will the government now…— Pawan Khera (@Pawankhera) February 25, 2025اس درمیان کانگریس کے میڈیا اور تشہیر محکمہ کے سربراہ پون کھیڑا نے امریکی نئی پالیسی پر مودی حکومت سے 5 سوالات پوچھے ہیں۔ یہ سوالات انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں پوچھا ہے۔ جئے رام رمیش کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات اس طرح ہیں:اگر امریکہ سے درآمدات بڑھتی ہے، تو ہندوستان کے کسانوں پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟ حکومت ان کی حفاظت کے لیے کیا قدم اٹھائے گی، جو کہ وَرک فورس کا 45.76 فیصد ہیں؟کیا حکومت اب ایم ایس پی کو قانونی درجہ دینے پر غور کرے گی تاکہ کسانوں کی آمدنی محفوظ کی جا سکے؟کیا حکومت ہند یہ یقینی بنائے گی کہ ہندوستان امریکی زرعی مصنوعات کا کچرا گھر نہ بن جائے اور سستے امریکی مصنوعات یہاں نہ بھرے جائیں؟امریکہ کے ٹیرف کے جواب میں ہندوستانی برآمدات مہنگی ہوگی، جس سے ایم ایس ایم ای سیکٹر متاثر ہوگا۔ حکومت اسے کس طرح بچائے گی؟باہمی ٹیکس سے ہندوستان کی جی ڈی پی پر کیا اثر پڑے گا؟