ٹائمز آف اسرائیل نے ایک گمنام اسرائیلی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی گروپ حماس کو تین آپشن دیے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حماس کو تین آپشن دیے گئے ہیں، جن میں سے پہلا یہ ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کو توسیع دے کر غزہ میں یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا سلسلہ جاری رکھیں۔دوسرا آپشن یہ ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھیں، جس میں حماس کے تمام باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا اور بدلے میں اسرائیل جنگ کا خاتمہ کر دے گا، ساتھ ہی حماس غیر مسلح ہوگی، اس کے رہنما جلاوطن ہوں گے، اور یہ تنظیم غزہ پر شہری کنٹرول چھوڑ دے گی۔تیسرا آپشن یہ ہے کہ جنگ بندی ختم کریں اور بھرپور جنگ کی طرف واپس جائیں۔اسرائیلی اہلکار نے تیسرے آپشن کے حوالے سے کہا کہ ’’لیکن اس بار یہ بالکل مختلف ہوگی، کیوں کہ ایک نئے وزیر دفاع، ایک نئے چیف آف اسٹاف، اور ہمیں درکار تمام ہتھیاروں کے ساتھ اس بار جنگ مکمل قانونی حیثیت کے ساتھ اور ٹرمپ انتظامیہ کی سو فی صد حمایت کے ساتھ ہوگی۔‘‘ انھوں نے کہا ’’جیسا کہ کہا جاتا ہے جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے۔‘‘واضح رہے کہ حماس اس سے قبل اسلحے سے دست برداری کے مطالبات کو مسترد کر چکی ہے، تاہم اس نے کہا ہے کہ وہ پٹی پر حکمرانی چھوڑنے کے لیے تیار ہے۔فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر، حماس اور اسرائیل میں معاہدہ طےحماس کے ایک رکن باسم نعیم نے پیر کو الجزیرہ کو بتایا ’’حماس کی بنیاد ایک فلسطینی قومی مزاحمتی تحریک کے طور پر رکھی گئی تھی، اس کے واضح مقاصد میں قبضے سے چھٹکارا حاصل کرنا، فلسطینی ریاست کا قیام، خود ارادیت اور واپسی کا حق شامل ہیں۔‘‘باسم نعیم نے کہا ’’یہ اہداف اب بھی قائم ہیں اور جب تک ہم ان اہداف کو حاصل نہیں کر لیتے، ہم تمام دیگر دھڑوں، اپنے تمام لوگوں کے ساتھ ہر طرح سے ان مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، خواہ وہ سیاسی ذرائع ہوں یا سفارتی ذرائع، یا مسلح مزاحمت کے ذریعے۔‘‘