سپریم کورٹ نے گزشتہ دنوں مرکزی حکومت سے اس معاملے میں جواب طلب کیا تھا کہ کیا قصوروار اور سزا یافتہ اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی کے انتخاب لڑنے پر دائمی پابندی عائد کر دینی چاہیے؟ اس تعلق سے اب مرکز نے اپنا حلف نامہ داخل کر دیا ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ مجرمانہ معاملے میں قصوروار سیاستدانوں پر سزا مکمل کرنے کے بعد انہیں تاحیات انتخاب لڑنے پر پابندی عائد نہیں کی جا سکتی ہے۔مرکز کی جانب سے داخل کردہ حلف نامے میں جانکاری دی گئی ہے کہ پارلیمنٹ نے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قصوروار اراکین اسمبلی و اراکین پارلیمنٹ کو تاحیات انتخاب لڑنے سے منع نہیں کیا جا سکتا۔ ایوان سے کسی کو نااہل قرار دینے کی شرائط پہلے ہی واضح ہیں۔ عرضی گزار کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں مختلف پہلوؤں کو مبہم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے 2016 میں داخل عرضی کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح ہو کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ ’’اگر کسی سرکاری ملازم کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے تو وہ تاحیات ملازمت سے باہر ہو جاتا ہے، پھر قصوروار شخص پارلیمنٹ میں کیسے واپس آ سکتا ہے؟ قانون توڑنے والے قانون بنانے کا کام کیسے کر سکتے ہیں؟‘‘قابل ذکر ہے کہ وکیل اشونی اپادھیائے نے 2016 میں مفاد عامہ کی یہ عرضی (پی آئی ایل) دائر کی تھی۔ اس عرضی میں عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 8 اور 9 کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سیاسی پارٹیوں کو یہ بتانا چاہیے کہ وہ بے داغ شخصیت والے لوگوں کو کیوں نہیں تلاش کر پا رہی ہیں۔ دراصل موجودہ قانون کے تحت اگر مجرمانہ معاملے میں کسی کو 2 سال یا اس سے زائد کی سزا ہوتی ہے تو سزا پوری ہونے کے بعد وہ 6 سال تک انتخاب نہیں لڑ سکتا ہے۔ عرضی گزار اشونی اپادھیائے نے عرضی میں قصوروار سیاستدوانوں پر تاحیات پابندی عائد کرنے اور مختلف عدالتوں میں ان کے خلاف زیر التوا معاملوں کو تیزی سے نمٹانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔