’سب حیران ہو جائیں گے‘ امریکا نے یہودیوں کو غزہ کا منصوبہ بتا دیا

Wait 5 sec.

مشرقِ وسطیٰ کیلیے ٹرمپ نے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ غزہ پر رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے امریکی سربراہی اجلاس کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔بلومبرگ نیوز کے مطابق ایلچی اسٹیو وٹکوف نے امریکن جیوش کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں کہا کہ امریکا جلد ہی غزہ کے مستقبل پر بات کرنے کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے ساتھ ایک سمٹ منعقد کرے گا۔وٹکوف نے کہا کہ ہم بہت جلد مشرق وسطیٰ کے خطے کے سب سے بڑے ڈویلپرز، بہت سے عرب ڈویلپرز – بہت سے ماسٹر پلانرز کے ساتھ ایک سمٹ کرنے جا رہے ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ جب لوگ اس سمٹ میں  آنے والے خیالات دیکھیں گے تو وہ حیران رہ جائیں گے۔یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ٹرمپ نے امریکا کو غزہ پر قبضہ کرنے اور وہاں فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے کے بعد اسے ساحلی تفریحی مقام میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔اس منصوبے نے بڑے پیمانے پر مذمت کو جنم دیا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔بلومبرگ کے مطابق وٹکوف نے کہا کہ امریکہ فلسطینیوں کے لیے "بے دخلی” کے منصوبے کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہے لیکن یہ کہ ان کے لیے 10 سے 15 سال تک رہنا ناقابل عمل ہے۔ٹرمپامریکی صدر نے فاکس نیوز کے ساتھ ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ غزہ سے متعلق منصوبہ سازگار ہے لیکن اس کی سفارش نہیں کروں گا۔انہوں نے کہا کہ وہ "تھوڑا حیران” ہیں کہ اردن اور مصر نے غزہ پر "قبضہ” کرنے اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ان کے منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ٹرمپ نے کہا میں آپ کو بتاؤں گا کہ اس منصوبے کا طریقہ کیا ہے مجھے لگتا ہے یہ وہ منصوبہ ہے جو واقعی کارآمد ہے لیکن میں اسے مسلط نہیں کر رہا ہوں میں صرف بیٹھ کر اس کی سفارش کرنے جا رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اور پھر امریکہ اس سائٹ کا مالک ہوگا، وہاں کوئی حماس نہیں ہوگی، اور وہاں ترقی ہوگی اور آپ ایک صاف ستھرے علاقے دوبارہ شروع کریں گے۔عرب لیگ نے اردن اور مصر کے اس مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے جس میں فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔یہ مؤقف عرب ممالک کے فلسطینیوں کے تاریخی اور قانونی حقوق کے تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے اور عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کی حمایت کے لیے مشترکہ کوششوں کو مزید مضبوط بناتا ہے۔روسروس کے اعلیٰ سفارت کار نے ٹرمپ کے غزہ کی آباد کاری کے منصوبے کو ’ٹائم بم‘ قرار دے دیا۔روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے غزہ میں امن کے تصفیے کے بارے میں قطر کے شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کے ساتھ دوحا میں ملاقات کے بعد بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کی خطے کے دیگر ممالک میں ممکنہ آباد کاری، دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے بجائے فلسطین اسرائیل تصفیے کے عمل میں صرف ایک ٹائم بم ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے افسوسناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں کیونکہ فلسطینی ریاست کے قیام کا مسئلہ ایک کلیدی مسئلہ ہے اور [اقوام متحدہ] سلامتی کونسل کے فیصلوں کو کمزور کرنے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی جگہ فلسطینیوں کی خطے میں آباد کاری کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے۔لاوروف کے مطابق روس کو اسرائیل کے ان اقدامات پر بھی تشویش ہے جو خطے میں امن معاہدے تک پہنچنے سے متصادم ہیں۔