غیر قانونی امیگریشن کے تحت امریکہ کے ذریعہ پانامہ سے ملک بدر کیے گئے 12 ہندوستانی شہریوں کی پہلی کھیپ 23 فروری 2025 کو نئی دہلی کے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچی۔ ان میں سے 4 کا تعلق پنجاب سے ہے۔ جنہیں گھریلو کمرشل فلائٹ سے امرتسر لے جایا گیا ہے۔درحقیقت یہ ہندوستانیوں کا پہلا گروپ تھا جسے پانامہ سے واپس لایا گیا تھا۔ امریکہ مجموعی طور پر 299 دیگر غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ ان میں کئی ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔حال ہی میں ہندوستانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی تھی کہ امریکی حکام سے ان کی ہندوستانی شہریت کی تصدیق کے بعد ان کی واپسی یقینی بنائی جائے گی۔ پانامہ میں 50 ہندوستانیوں کی شناخت ہندوستانی سفارت خانے نے ان کی سیکورٹی اور واپسی کے عمل کی نگرانی کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ تمام ہندوستانی شہری بحفاظت وطن واپس آسکیں‘‘۔درحقیقت امریکہ سے ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کو براہ راست ان کے آبائی ملک بھیجنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس لیے پانامہ کو 'ٹرانزٹ پوائنٹ' کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ تارکین وطن 10 ایشیائی ممالک سے آئے ہیں جن میں ہندوستان، نیپال، پاکستان، سری لنکا، افغانستان، چین، ایران شامل ہیں۔خبر ہے کہ پانامہ میں تین سو تارکین وطن کو ایک ہوٹل میں عارضی طور پر روک دیا گیا ہے۔ حال ہی میں، کچھ جلاوطن تارکین وطن کی ہوٹل کی کھڑکیوں سے مدد لینے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ تاہم، سیکورٹی کے وزیر فرینک ابریگو نے واضح کیا کہ "یہ لوگ حراست میں نہیں ہیں، لیکن سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے"۔ انہوں نے کہا کہ وہ قید میں نہیں ہیں لیکن انہیں ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ہوٹل کی سکیورٹی پانامہ پولیس فراہم کر رہی ہے۔ بین الاقوامی حکام انہیں اس وقت تک وہاں رکھیں گے جب تک کہ ان کی واپسی کے انتظامات مکمل نہیں ہو جاتے۔