ہاتھرس حادثہ: متاثرین نے 'بھولے بابا' کو کلین چٹ دیے جانے پر سوال اٹھایا، ناانصافی قرار دیا

Wait 5 sec.

اتر پردیش کے ہاتھرس میں جولائی 2024 کے دوران منعقدہ ایک مذہبی جلسے میں بھگدڑ کے نتیجے میں 121 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس سانحے میں اپنے عزیزوں کو کھونے والے افراد نے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر سخت اعتراض کیا ہے، جس میں معروف مذہبی رہنما 'بھولے بابا' عرف سورج پال کو کلین چٹ دی گئی ہے۔حادثے میں اپنی ماں، بیوی اور بیٹی کو کھونے والے ونود کمار نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے اس سانحے میں اپنے پیاروں کو کھو دیا، اب ہم کر بھی کیا سکتے ہیں؟ جو ہونا تھا، وہ ہو چکا۔ ہم زیادہ پڑھے لکھے بھی نہیں ہیں اور نہ ہی اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ کسی کے خلاف کچھ کر سکیں۔‘‘ اسی حادثے میں اپنی بہو کو کھونے والی کرن دیوی نے بھی اس فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم نے اپنے گاؤں کے کئی لوگوں کو کھو دیا۔ بہت سی خواتین اس جلسے میں شریک ہوئی تھیں۔ ہم اس حادثے کو کبھی بھول نہیں سکتے۔‘‘سماعت کے دوران، حادثے کے منتظمین کے وکیل مکیش چوہان نے کمیشن کی رپورٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات میں یہ سامنے آیا کہ ’بابا‘ کا اس حادثے میں کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ ان کے مطابق، بھگدڑ ایک افواہ کی وجہ سے مچی، اور اس میں شامل کچھ افراد پہلے ہی جیل میں ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس حادثے کی تحقیقات کے لیے حکومت نے تین رکنی عدالتی کمیشن قائم کیا تھا، جس کی قیادت ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج برجیش کمار شریواستو نے کی۔ کمیشن نے اپنی تحقیقات میں ’بابا‘ کو کلین چٹ دے دی، جس پر متاثرین کے اہل خانہ نے سخت ناراضی ظاہر کی ہے۔