سوشل میڈیا پر عدالتی کارروائی غلط طریقے سے پیش کیے جانے سے چیف جسٹس گوائی فکرمند، نیا ضابطہ بنانے پر دیا زور

Wait 5 sec.

سی جے آئی بی آر گوائی نے عدالت کی سماعت کو غلط طریقے سے سوشل میڈیا پر شیئر کئے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان میں میڈیا عدالت کے فیصلوں کی رپورٹنگ کرنے میں کافی آگے ہے۔ پھر بھی تشویش کی بات یہ ہے کہ کئی مرتبہ عدالت کی سماعت میں کہی گئی باتوں کو غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے عدالت کی سماعت ورچوئل پلیٹ فارم پر نظر آنے لگی ہے، تب سے ایسی چیزوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا، ’’یہ سنگین مسئلہ ہے۔ ہم ہندوستان میں دیکھتے ہیں کہ ورچوئل سماعت کا کوئی ایک حصہ شیئر کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غلط دعویٰ بھی ہوتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ایسی چیزوں پر قابو پانے کے لیے کچھ ضابطے بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں ایسی چیزوں سے نپٹنے کے لیے ہمارے پاس کوئی انتظام نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسے ضابطے بنانے کے لیے یہ سب سے صحیح وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایسی چیزوں کو شیئر کیے جانے پر پابندی لگانی ہوگی۔چیف جسٹس گوائی نے برطانیہ میں ’مینٹیننگ جوڈیشیلی لگٹییمیسی اینڈ پبلک کانفیڈنس‘ کے موقع پر منعقد تقریب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس تقریب میں انگلینڈ اینڈ ویلس کی چیف جسٹس لیڈی سوئی کار بھی موجود تھیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی عدالت عظمیٰ سے جسٹس وکرم ناتھ بھی پہنچے تھے۔ سینئر ایڈوکیٹ گورو بنرجی نے تقریب کی نظامت کی۔اس موقع پر جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ بھلے ہی اس میں کچھ خامیاں ہیں، پھر بھی میں عدالتی کارروائی کے براہ راست نشریہ کے حق میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی سماعت کی لائیو اسٹریمنگ بند کرنے کے لیے بیجا استعمال کرنے جیسی وجہ بہت چھوٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ صرف ججوں، وکیلوں اور مدعی و مدعاعلیہ کو ہی نہیں ہے، اس سے عام لوگوں کو بھی ملتا ہے جو لیگل سسٹم سے جڑے نہیں ہیں۔انہوں نے آگے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ لیا تھا کہ آئینی اہمیت کے معاملوں کی سماعت جب ہوگی تو لائیو اسٹریمنگ کی جائے گی۔ اس فیـصلے کا بہت فائدہ ہوا ہے۔ ہزاروں لوگ ایسے ویڈیوز کو دیکھتے ہیں۔  حالانکہ انہوں نے کہا کہ ہر معاملے میں ایسا نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اس طرح سے لیگل سسٹم کو کھول دیا گیا تو بڑی پریشانی ہوگی۔