الیکشن کمیشن کے ذریعہ اب انڈیکس کارڈ اور شماریاتی رپورٹس کے عمل کو بھی ہموار اور منظم بنایا جا رہا ہے۔ پہلے کا عمل کافی وقت طلب تھا، ڈیٹا کی دستیابی اور تقسیم میں اکثر کافی تاخیر ہوتی تھی، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔ انتخاب کے اختتام کے بعد تیار کیے جانے والے انڈیکس کارڈ اور ڈیٹا رپورٹ کو الیکشن کمیشن نے مکمل طور سے ڈیجیٹل بنا دیا ہے۔Election Commission also streamlining Index Card & Statistical Reports for faster sharing.☑️This upgraded mechanism replaces traditional manual methods, which were often time-consuming & prone to delays. The new system ensures faster reporting. #ECIhttps://t.co/ndyPDcLLja pic.twitter.com/oP6qwfywg1— Election Commission of India (@ECISVEEP) June 5, 2025بتایا جا رہا ہے کہ روایتی مینوئل طریقوں کی جگہ اب نیا نظام لے رہا ہے، جس کی وجہ سے رپورٹنگ اب مزید تیز اور درست ہوگی۔ اس نئے نظام کے تحت اب انتخاب سے متعلق ڈیٹا تیزی سے شیئر کیا جائے گا، جس کی وجہ سے رپورٹنگ میں کافی تیزی آئے گی۔ یہ تبدیلیاں چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار، الیکشن کمشنر ڈاکٹر سکھبیر سنگھ سندھو اور ڈاکٹر وویک جوشی کی قیادت میں نافذ کی گئی ہیں۔واضح ہو کہ انڈیکس کارڈ ایک غیر قانونی شماریاتی رپورٹنگ فارمیٹ ہے، جسے الیکشن کمیشن نے خود تیار کیا ہے۔ اس کا مقصد انتخابی ڈیٹا کو محققین، صحافیوں، پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور عام شہریوں کے لیے آسان، قابل رسائی اور مفید بنانا ہے۔ یہ کارڈ امیدواروں، ووٹرز، پولنگ ڈیٹا، سیاسی جماعتوں کی کارکردگی، صنفی بنیاد پر ووٹوں کے رجحانات اور علاقائی اختلافات جیسے کئی جہتوں میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ انڈیکس کارڈ کی بنیاد پر پارلیمانی انتخاب کے لیے تقریباً 35 اور اسمبلی انتخاب کے لیے 14 قسم کی شماریاتی رپورٹیں تیار کی جاتی ہیں۔ اس سے نہ صرف انتخابی تحقیق کو فروغ ملے گا، بلکہ ایک مضبوط اور باخبر جمہوری بحث کو ایک نئی جہت ملے گی۔