پٹنہ: بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ’تھکا ہوا وزیر اعلیٰ‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان سے اب بہار کی باگ ڈور نہیں سنبھالی جا رہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نتیش کمار ہوش و حواس میں نہیں ہیں اور ریاست کے عوام کی سلامتی ان کے ہاتھوں میں غیر محفوظ ہے۔جمعہ کو پٹنہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار میں جرائم کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’جرائم پیشہ افراد بے خوف گھوم رہے ہیں، روزانہ قتل، لوٹ، عصمت دری جیسے جرائم ہو رہے ہیں اور حکومت کو کوئی پرواہ نہیں۔‘‘تیجسوی نے طنزیہ انداز میں کہا، "مجھے نہیں معلوم کہ حکومت کون سا نشہ کر کے سو رہی ہے۔ اگر ریاست میں ایک بچی کے ساتھ زیادتی ہو جائے تو وزیر اعلیٰ کی کابینہ کے ارکان صرف حلف دلوانے میں لگے ہیں۔‘‘ انہوں نے بہار کو ’مہا جنگل راج‘ قرار دیا اور کہا کہ اگر موجودہ حالات کو یہی نام نہ دیا جائے تو اور کیا کہا جائے؟انہوں نے اسپتالوں کی ابتر حالت پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کے مطابق، ’’پی ایم سی ایچ جیسے ادارے میں کرپٹ افسروں کو توسیع دی جا رہی ہے اور ان پر کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ ایک افسر جسے ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد دوبارہ مقرر کیا گیا، کیا اس سے بہتر اور قابل کوئی افسر ریاست میں نہیں ہے؟‘‘تیجسوی یادو نے بتایا کہ ایمس پٹنہ میں حالت یہ ہو چکی ہے کہ مریضوں کو سڑک پر لیٹنا پڑ رہا ہے، کیونکہ اسپتال میں بستر دستیاب نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاست اور مرکز دونوں حکومتوں میں مافیا کا اثر و رسوخ بڑھ چکا ہے اور عوامی مشکلات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔اپنے بیان کے اختتام پر تیجسوی نے کہا، ’’ہم شروع سے کہتے آ رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اب اس عہدے کے لائق نہیں رہے۔ انہیں اپنے ہی اراکین اسمبلی اور وزرا کے نام یاد نہیں رہتے۔ وہ جس عمر میں ہیں، ہم اس پر بات نہیں کرنا چاہتے لیکن بہار کو ایسے تھکے ہوئے وزیر اعلیٰ اور ریٹائرڈ افسروں کے حوالے کر دینا سراسر ناانصافی ہے۔‘‘اپوزیشن لیڈر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے وقت میں ایسے نظام کے خلاف آواز بلند کریں جو عوامی فلاح کے بجائے صرف اقتدار کی سیاست میں مگن ہو۔