میساچوسٹس: امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں بھارتی طالبہ میگھا ویموری کا فلسطین پر بات کرنا جرم بن گیا، طالبہ کو گریجویشن کی تقریب سے محروم کر دیا گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) نے جمعہ کے روز اپنے 2025 کلاس پریذیڈنٹ میگھا ویموری کو گریجویشن تقریب میں شرکت سے روک دیا، میگھا کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے ایک دن قبل فارغ التحصیل ہونے پر جشن کی تقریب میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مذمت کی اور اسرائیل کے ساتھ یونیورسٹی کے تعلقات پر تنقید کی۔بھارتی طالبہ نے جمعرات کو جشن کی تقریب کے دوران گریجویشن گاؤن پر کیفیہ پہن کر تقریر کی، اس نے غزہ میں جنگ کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی تعریف کی اور MIT کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا ’’سائنس دانوں، انجینئروں، ماہرین تعلیم اور لیڈرز کے طور پر ہم زندگی اور امدادی کوششوں کی حمایت کرنے اور ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ کرنے کا عہد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم آئی ٹی اسرائیل سے تعلقات منقطع کرے۔‘‘دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2024 کے درمیان ایم آئی ٹی نے امریکی محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی اداروں سے گرانٹس، تحائف اور معاہدوں میں 2.8 ملین ڈالر حاصل کیے۔سلامتی کونسل میں غزہ پر قرار داد امریکا نے ویٹو کردییونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ آزادئ اظہار کی حامی ہے، لیکن طالبہ نے منتظمین کو گمراہ کیا، جمعرات کی تقریر وہ نہیں تھی جو اسپیکر نے اس کو پیشگی فراہم کی تھی، طالبہ نے اسٹیج سے احتجاج کی قیادت کی اور تقریب میں خلل ڈالی، جس پر انھیں جمعہ کی انڈر گریجویٹ ڈگری کی تقریب میں اجازت نہیں دی جائے گی۔ڈگری کی تقریب کے اختتام پر میگھا ویموری کو کیمپس میں روکے رکھا گیا، میگھا نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے اسٹیج پر نہ جانے کا کوئی دکھ نہیں ہے، سی این این کو اس نے بتایا ’’مجھے کسی ایسے ادارے کے اسٹیج پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جو نسل کشی میں ملوث ہے۔‘‘