غزہ میں 20 لاکھ افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، اقوام متحدہ

Wait 5 sec.

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ کار ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش میں فلسطینیوں کو مارے جانے کے خوفناک مناظر جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا نتیجہ ہیں۔ پٹی کا اسرائیل نے محاصرہ کیا ہوا ہے، غزہ کی پٹی میں انہیں زندہ رہنے کے وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔ عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا روز بہ روز غزہ میں فلسطینیوں کے خوفناک مناظر دیکھ رہی ہے اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے، جنہیں اس وقت گولی ماری جا رہی، زخمی کیا جا رہا یا قتل کیا جا رہا ہے جب وہ صرف خوراک حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ منگل کو اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کے اعلان کے بعد درجنوں مرنے والوں کی لاشوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔ یہ جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا ایک سلسلہ ہے جس نے منظم طریقے سے 20 لاکھ افراد کو ان بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا ہے جو انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔فلیچر نے بین الاقوامی تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی امدادی مراکز کے قریب ہونے والے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرانے کی اپیل کو بھی دہرایا، انہوں نے واضح کیا کہ یہ الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا بہت ضروری ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کیا ہے کہ غزہ دنیا میں بھوکا اور پیاسہ ترین علاقہ بن گیا۔ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے، اسرائیل جان بوجھ کر غزہ میں بھوک پھیلانے کی مہم پر گامزن ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ 900 میں سے صرف 600 ٹرک ہی غزہ میں امداد پہنچا سکے ہیں، اسرائیل غزہ کے لیے تیار کھانا لانے کی اجازت بھی نہیں دے رہا، غزہ شہر اور شمالی علاقے میں کئی دن سے ایک دانہ امداد نہیں پہنچی۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی باسی روٹی کھانے پر مجبور ہیں اور والدین بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے پانی دے رہے ہیں۔قرار داد کے ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا، پاکستاناقوام متحدہ نے امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ جی ایچ ایف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، جی ایچ ایف پر فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے اور توہین آمیز سلوک کا الزام لگایا گیا ہے۔