پٹنہ میں معروف کاروباری شخصیت گوپال کھیمکا کے قتل نے پورے بہار میں سنسنی پھیلا دی ہے۔ چند برس قبل ان کے بیٹے کو بھی قتل کر دیا گیا تھا اور اب خود گوپال کھیمکا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ اس دل دہلا دینے والے واقعے پر عوام، تاجر برادری اور حزب اختلاف کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس نے اس قتل کو بہار میں قانون و نظام کی مکمل ناکامی قرار دیا ہے۔آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں راجیہ سبھا کے رکن ڈاکٹر اکھلیش پرساد سنگھ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ گوپال کھیمکا کا قتل صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ پورے کاروباری طبقے اور شہریوں کے اعتماد کا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہار میں روزانہ ہلاکتیں ہو رہی ہیں لیکن حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ کبھی بہار کو علم، تہذیب اور امن کی دھرتی کہا جاتا تھا مگر آج گولیاں یہاں کا معمول بن چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پٹنہ میں اس سال اب تک 116 قتل اور 41 ریپ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں کئی نابالغ بچیاں بھی شامل ہیں۔انہوں نے پولیس پر حملوں کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس 151 دنوں میں پولیس پر 1,297 حملے ہوئے۔ این سی آر بی کے مطابق 2005 میں بہار میں کل جرائم کی تعداد 1,60,664 تھی، جو 2022 میں 3,47,835 تک پہنچ گئی یعنی 323 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ قتل کی کوشش کے 98,169 واقعات اور قتل کے 53,000 سے زائد واقعات درج کیے گئے، جبکہ خواتین اور بچوں پر جرائم میں بھی ناقابلِ یقین اضافہ ہوا۔اکھلیش سنگھ نے کہا، ’’خواتین کے اغوا میں 1097 فیصد اور بچوں کے خلاف جرائم میں 7062 فیصد اضافہ ہوا۔ دلتوں کے خلاف جرائم میں بہار، اتر پردیش کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ نتیش کمار اور بی جے پی کے اتحاد کے دوران ہی جرائم میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ گوپال کھیمکا کے قتل نے واضح کر دیا ہے کہ بہار میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مجرموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اور یہ جرم کا نہیں بلکہ حکومت کی بےحسی کا بحران ہے۔