نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے الزام عائد کیا ہے کہ جب دہلی کے عوام شدید گرمی میں بجلی اور پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں، تب بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر عوام کے ٹیکس کے پیسوں پر شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے دہلی اسمبلی اسپیکر وجیندر گپتا کے سرکاری بنگلے کو ’شوش محل‘ قرار دیا ہے، بالکل اسی طرز پر جیسے انہوں نے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کی رہائش گاہ کو ’پھول کماری نیواس‘ قرار دیا تھا۔دیویندر یادو نے دعویٰ کیا کہ بنگلہ نمبر 9، شیام ناتھ مارگ پر واقع اسمبلی اسپیکر کے رہائشی مکان پر اب تک 2.35 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہو چکے ہیں، جن میں سے 94.69 لاکھ روپے صرف بیت الخلا اور حمام کی تزئین و آرائش پر خرچ کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض مرمت کا کام نہیں بلکہ مہنگی ٹائلز، لگژری شاورز، مہنگے فٹنگز اور بیسن جیسے شاہانہ سامان کی خریداری شامل ہے۔ان کے مطابق صرف برقیاتی کاموں پر 94.93 لاکھ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں جبکہ دیگر مرمتی اور خوبصورتی کے کاموں پر 44.82 لاکھ روپے صرف کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ خرچ دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کے 'پھول کماری نیواس' سے بھی کہیں زیادہ ہے۔دیویندر یادو نے اندیشہ ظاہر کیا کہ یہ اخراجات 'شیش محل' کی طرز پر مزید کئی گنا بڑھ سکتے ہیں، کیونکہ بی جے پی میں اب اس بات کی ہوڑ لگی ہوئی ہے کہ کون اپنے بنگلے پر زیادہ عوامی پیسہ خرچ کرتا ہے۔ انہوں نے طنز کیا کہ ایک طرف ریکھا گپتا اور وجیندر گپتا ’شاہانہ اخراجات‘ میں مصروف ہیں تو دوسری طرف ریکھا گپتا اور وزیر پرویش ورما کے درمیان کھلم کھلا ’سیاستی جنگ‘ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی اندرونی رسہ کشی کا نقصان عوامی فلاحی اسکیموں کو ہو رہا ہے۔ دیویندر یادو کے مطابق دہلی جل بورڈ سے متعلق منصوبے اب کابینہ کی منظوری کے بغیر ہی طے کیے جائیں گے تاکہ پرویش ورما کو ریکھا گپتا کی زیر قیادت کابینہ سے آزاد رکھا جا سکے۔ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے وزراء اور ارکان اسمبلی اقتدار میں اپنا حصہ پکا کرنے کی کھینچا تانی میں لگے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بی جے پی 1993 سے 1998 کے درمیان اقتدار کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے تین وزرائے اعلیٰ بدل چکی ہے اور اب ایک بار پھر وہی تاریخ دہرانے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔آخر میں دیویندر یادو نے کہا کہ اگر بی جے پی کا یہی رویہ رہا تو دہلی کا ایک لاکھ کروڑ کا بجٹ صرف وزراء کی آسائشوں پر خرچ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چار ماہ میں بی جے پی نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا اور عوام ان کے طرزِ حکومت کو دیکھ رہی ہے۔ جیسے کیجریوال حکومت کو کرپشن پر سبق سکھایا گیا، بی جے پی کو بھی وقت آنے پر جواب ملے گا۔