وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف تمل ناڈو میں احتجاج کی لہر، وانمباڑی میں مسلم رہنماؤں کا اجلاس منعقد

Wait 5 sec.

وانمباڈی (پریس ریلیز): تمل ناڈو کے مختلف علاقوں میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر ضلع تروپتور کے شہر وانمباڑی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، جوائنٹ کمیٹی، سیاسی جماعتوں، اسلامی فیڈریشنز اور مقامی سماجی کارکنوں نے مشترکہ طور پر ایک احتجاجی اجلاس منعقد کیا، جس میں مرکزی حکومت کے منظور کردہ نئے قانون کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اس اجلاس میں مقررین نے کہا کہ وقف ایکٹ میں کی گئی ترمیمات نہ صرف مذہبی اقلیتوں کے حقوق پر حملہ ہیں بلکہ یہ ہندوستان کے سیکولر آئینی ڈھانچے اور سماجی انصاف کے اصولوں سے بھی متصادم ہیں۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ ترمیمی قانون کا مقصد وقف جائیدادوں کو صنعت کاروں اور کارپوریٹ اداروں کے حوالے کرنا ہے، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔اجلاس کی صدارت وانمباڑی جوائنٹ کمیٹی کے صدر سی ایم وسیم احمد، تروپتور کے ضلعی قاضی مولانا سید عبدالرحمن، جمعیۃ علمائے ہند کے ریاستی صدر مولانا مفتی سبیل احمد، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مفتی رحمت اللہ اور دیگر اہم رہنماؤں نے کی۔ ان کے علاوہ جماعت اسلامی ہند کے سیکریٹری محمد ارشاد خان، جمعیت اہل حدیث کے ریاستی صدر انیس الرحمن، جمعیۃ علماء کے شہری صدر مفتی انعام الحق اور مفتی اقبال احمد بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں شامل خصوصی مہمانوں میں ہیومنسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر ایم تمیمون انصاری، سابق مرکزی وزیر سی ایم ابراہیم، رکن پارلیمان ٹی ایم کتھر آنند اور کرناٹک اسٹیٹ جمعیۃ علماء کے صدر افتخار احمد بھی شامل تھے، جنہوں نے اپنے خطابات میں ترمیمی قانون کو اقلیتوں کے خلاف ایک منظم چال قرار دیا۔کانگریس لیڈر ایڈووکیٹ سید برہان الدین، جو آل انڈیا کسان کانگریس کے نیشنل جوائنٹ کوآرڈینیٹر بھی ہیں، نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نیا قانون وقف بورڈز کو غیر معمولی اختیارات دیتا ہے، جس سے جائیدادوں پر قبضے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قانون واپس لے تاکہ ملک میں سماجی توازن اور مذہبی ہم آہنگی برقرار رہے۔احتجاجی اجلاس میں بڑی تعداد میں عوام، سیاسی کارکنان اور مختلف تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔ مظاہرین نے نعرے بازی کے ذریعے اپنے غصے اور عزم کا اظہار کیا کہ وہ کسی بھی قیمت پر وقف جائیدادوں کو کارپوریٹ کے حوالے نہیں ہونے دیں گے۔وانمباڑی کی جوائنٹ کمیٹی نے اعلان کیا کہ وہ ملک بھر میں اس قانون کے خلاف بیداری مہم اور قانونی جدوجہد جاری رکھے گی، تاکہ اقلیتی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔