برطانیہ نے شام سے سفارتی تعلقات بحال کر لیے

Wait 5 sec.

امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد برطانیہ نے شام سے سفارتی تعلقات بحال کر لیے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا اور شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور وزیر خارجہ اسعد الشیبانی سے ملاقات کی۔ڈیوڈ لیمی نے کہا برطانیہ سفارتی تعلقات اس لیے بحال کر رہا ہے کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم نئی حکومت کو ایک مستحکم، زیادہ محفوظ اور خوشحال مستقبل کی تعمیرکے وعدے کی تکمیل میں مدد دیں۔لیمی نے اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ "ایک دہائی سے زائد تنازعات کے بعد، شامی عوام کے لیے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے یہ 14 سالوں میں کسی برطانوی وزیر کا شام کا پہلا دورہ ہے۔یورپی یونین نے شام پر تمام اقتصادی پابندیاں اٹھانے پر اتفاق کر لیا۔ شامی وزیرخارجہ نے یورپی یونین کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے معیشت کے استحکام میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔یورپی یونین کی پابندیوں میں نرمی کے بعد شامی بینکوں کو عالمی مالیاتی نظام سے جوڑا جائے گا۔یورپی یونین کا کہنا ہے کہ پابندیاں ہٹانے کے فیصلے سے شام کی معیشت کی بحالی میں مدد ملےگی تاہم شامی حکومت کے سابقہ ارکان پر پابندیاں برقرار رہیں گی۔امریکی صدر نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سعودی عرب اور ترک قیادت سے ملاقات کے بعد شام سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پابندیاں ہٹنے سے شام کو ایک عظیم ملک بننے کا موقع ملے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر ایران کو تعلقات میں بہتری کی پیشکش بھی کی اور کہا کہ وہ ایران کو نئے راستے کی پیشکش کرتے ہیں جو بہتر مستقبل کا ضامن ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ اگر اس کے ساتھ ڈیل ہو جائے تو خوشی ہوگی۔ ایران کے پاس وقت ہے فیصلہ کرے کیونکہ یہ پیشکش ہمیشہ نہیں رہے گی۔