دنیا کی تاریخ کی عجیب وغریب وبا، ناچتے ناچتے درجنوں لوگ ہلاک ہوگئے

Wait 5 sec.

دنیا میں لاتعداد وبائیں سامنے آئیں جنہوں نے لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا لیکن آج ہم آپ کو دنیا کی تاریخ کی عجیب وغریب وبا کے بارے میں بتائیں گے۔دنیا جب سے وجود میں آئی ہے تب سے اب تک لاتعداد ایسی وبائیں بھی سامنے آئیں جنہوں نے لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔حالیہ تاریخ میں لگ بھگ ایک صدی قبل اسپین میں آنے والے انفلوئنزا کی وبا نے کروڑوں انسانوں کو لقمہ اجل بنا دیا تھا۔ چند سال قبل کووڈ 19 کے نام سے وبا نے پوری دنیا میں ہلچل مچائی اور لاکھوں انسان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ اب بھی اس وبا کے مختلف ویرینٹ سامنے آ رہے ہیں۔لیکن ہم آپ کو دنیا کی ایک ایسی عجیب وغریب وبا کے بارے میں بتاتے ہیں۔ جو کوئی بیماری نہیں تھی، مگر جو بھی اس کی لپیٹ میں آیا اس میں سے اکثر نے موت کو گلے لگایا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس وبا میں لوگ بغیر کسی وجہ کے سڑکوں پر ڈانس کرنے لگ گئے تھے اور اسی مناسبت سے اس وبا کو "Dancing plague” یا ناچنے کی وبا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ عجیب وغریب وبا جولائی 1518 میں فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں پھیلی۔رپورٹ کے مطابق ایک فراؤ ٹروفیا نامی خاتون نے اس دن بلا وجہ اچانک سڑک پر ناچنا شروع کر دیا۔ خاتون کو دیکھ کر وہاں موجود افراد جن کی تعداد 400 کے قریب بتائی جاتی ہے، وہ بھی ڈانس کرنے لگے۔یہ ڈانس چند منٹ، گھنٹے نہیں بلکہ کئی ہفتوں تک بغیر رکے جاری رہا اور یہ لوگ مسلسل ناچتے رہے۔ یہ رقص اتنا وحشیانہ اور جنونی انداز میں کیا گیا کہ لوگ گھروں، بازاروں، چرچوں میں تیزی سے اچھل کود کر ناچتے رہے۔اس مسلسل جنونی ڈانس کی وجہ سے تھکاوٹ کے آثار نے جسمانی اعضا کو متاثر کیا اور درجنوں لوگ وہیں گر کر ہلاک ہوگئے۔ موت کی وجہ دل کا دورہ یا فالج بنا۔اگرچہ اس عجیب و غریب ’وبا‘ کے حتمی سبب آج تک پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے، لیکن یہ واقعہ اب بھی ماہرین تاریخ، نفسیات اور طب کے لیے دلچسپ موضوع ہے۔نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈانس کی وبا نفسیاتی اور سماجی دباؤ، کسی بیماری کا ردعمل، قحط، اس زمانے میں ہونے والی جنگوں کا خوف اور اجتماعی ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔کچھ مورخین اس وبا کو خوراک سے بھی جوڑتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ روٹی میں ایک خاص قسم کے فنگس (ergot) پائی جاتی تھی جس کے کھانے سے ایل ایس ڈی جیسی علامات پیدا ہو سکتی تھیں۔