نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور رکنِ پارلیمان جے رام رمیش نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انیل چوہان کے سنگاپور میں دیے گئے انٹرویو پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو باتیں جنرل چوہان نے سنگاپور میں کہیں، وہ دراصل وزیرِ دفاع کو کل جماعتی اجلاسوں میں کرنی چاہیے تھیں اور ان پر باقاعدہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جانا چاہیے تھا۔جے رام رمیش نے کہا کہ، ’’جو معلومات جنرل چوہان نے فراہم کیں، وہ نہایت اہم اور سنجیدہ نوعیت کی ہیں۔ ان کا تعلق صرف فوجی حکمتِ عملی سے نہیں بلکہ خارجہ پالیسی، معاشی اور سفارتی حکمتِ عملی سے بھی ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ ہمیں یہ سب سنگاپور سے معلوم ہوا۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’وزیرِ دفاع نے دو مرتبہ آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کی، مگر اس میں ان باتوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ ہمیں سنگاپور سے سی ڈی ایس کی گفتگو کا انتظار کیوں کرنا پڑا؟ کیا یہ مادرِ جمہوریت ہونے کے دعوے کے خلاف نہیں؟‘‘جے رام رمیش نے کہا کہ تین دن بعد کرگل جنگ ختم ہوئی تو اس وقت کے وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپئی نے فوری طور پر کرگل ریویو کمیٹی قائم کی تھی، جس کی رپورٹ نہ صرف پارلیمنٹ میں پیش کی گئی بلکہ اسے عام بھی کیا گیا۔ اس رپورٹ میں شامل ایک رکن ڈاکٹر ایس جے شنکر (موجودہ وزیرِ خارجہ) کے والد بھی تھے۔کانگریس رہنما نے ’آپریشن سندور‘ کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران چین اور پاکستان کے درمیان گہرے روابط ابھر کر سامنے آئے، جس پر مکمل سیاسی تجزیہ ضروری ہے۔ ان کے مطابق، ’’یہ صرف فوجی معاملہ نہیں ہے، یہ قومی سلامتی، سفارت کاری اور سیاست سے جڑا معاملہ ہے، جس پر پارلیمان اور وزیراعظم کی قیادت میں آل پارٹی میٹنگ میں تبادلہ خیال ہونا چاہیے۔‘‘جے رام رمیش نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متواتر بیانات پر بھی وزیرِ اعظم کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ 21 دنوں میں کئی بار دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی، یہاں تک کہ آپریشن سندور کو بھی رکوانے کا کریڈٹ لیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہندوستان کو امریکہ سے تجارت بڑھانی ہے تو جنگ بندی کرنی ہوگی۔جے رام رمیش کے مطابق، ’’ٹرمپ نے ہندوستان اور پاکستان کو ایک ہی کشتی میں بٹھا دیا ہے۔ کیا وزیرِ اعظم اس پر اپنی کوئی رائے نہیں دینا چاہتے؟ وہ آپریشن سندور کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، مگر ٹرمپ کے بیانات پر مکمل خاموش ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کانگریس نے 22 اپریل سے ہی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور صرف اتنی سی بات کہی کہ وزیراعظم آل پارٹی میٹنگ کی صدارت کریں اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلائیں۔ جنرل چوہان کے انکشافات سے یہ مطالبہ اب اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔جے رام رمیش نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مجوزہ اجلاس کا نتیجہ 22 فروری 1994 کی قرارداد کی توثیق ہونا چاہیے، جس میں پاکستان کے پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ قرار دیا گیا تھا اور اس میں موجودہ حالات کے مطابق نئی شقیں شامل کی جانی چاہئیں۔