اسرائیل نے غزہ میں رہائشی عمارت کو بنایا نشانہ، کئی خواتین اور بچوں سمیت 14 ہلاک

Wait 5 sec.

اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک اور بڑا حملہ کیا ہے۔ غزہ کے صحت اہلکاروں کے مطابق غزہ پٹی میں ایک رہائشی عمارت پر یہ حملہ کیا گیا۔ حملے میں 14 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ یہ حملہ جبالیہ پناہ گزیں کیمپ پر کیا گیا۔ شفا اور الاحلی اسپتالوں نے اس حملے میں مارے گئے لوگوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں میں 5 خواتین اور 7 بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر اس حملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔اس سے پہلے غزہ پٹی میں اتوار کو ایک امدادی مرکز پرگولی باری ہوئی تھی جہاں کھانا لینے گئے لوگوں پر حملہ ہو گیا تھا۔ اس میں کم سے کم 31 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیلی دستوں نے اسرائیلی حکومت سے حمایت حاصل تنظیم کے ذریعہ چلائے جا رہے امدادی مرکز سے تقریباً ایک کلومیٹر دور اس بھیڑ پر فائرنگ کر دی۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب تنظیم کے ذریعہ 16 ٹرکوں میں بھیجی گئی راحتی اشیا کی تقسیم شروع ہوئی۔ عینی شاہدین نےکے مطابق ہزاروں لوگ صبح سویرے ہی امدادی مرکز کی طرف جانے لگے لیکن جیسے ہی وہ مرکز کے پاس پہنچے، اسرائیلی فوج نے انہیں منتشر ہونے کا حکم دیا اور پھر بھیڑ پر ہی گولی باری شروع کر دی۔40 سالہ ابراہیم ابو سعود نے اس حملے پر بتایا، ’’اسرائیلی فوجیوں نے بغیر کسی وارننگ کے بے قصور لوگوں پر گولیاں چلائیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے کئی لوگوں کو گرتے دیکھا، ایک نوجوان وہیں مر گیا، لیکن ہم اس کی مدد نہیں کر سکے۔‘‘ اسی طرح 33 سالہ محمد ابو تئیما نے دعویٰ کیا کہ میرے رشتے کے بھائی اور ایک خاتون کی موت ہو گئی جب وہ امدادی اشیا لینے کے لیے مرکز کی طرف آگے بڑھ رہے تھے۔حالانکہ اسرائیلی فوج نے ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی امداد تقسیم کے مرکز کے اندر گولی باری سے ہوئے جانی نقصان کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔