ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے نومولود کے اچھے نام رکھیں لیکن جاپان میں بچوں کے کچھ نام رکھنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔والدین بننا کسی بھی جوڑےکے لیے زندگی کا سب سے بڑا خوشی کا لمحہ ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں والدین بچوں کی پیدائش سے قبل یہ سوچنا شروع کر دیتے ہیں کہ نومولود کا کیا نام رکھا جائے اور آج کل تو دنیا بھر میں بچوں کا نام منفرد رکھنے کا رجحان ہے۔جاپان میں بھی ایسا ہی ہے کہ والدین اپنے بچوں کے انوکھے نام رکھتے ہیں۔ یعنی ایسے نام جو دیکھنے اور سننے میں بالکل ہٹ کر ہوں اور اس کو ’کراکرا نیمس‘ کہتے ہیں۔ تاہم اب ایسا نہیں ہو سکے گا۔جاپانی میڈیا کےمطابق حکومت جاپان نے نومولود بچوں کے نام رکھنے کے حوالے سے کچھ نئے اصول وضع کیے ہیں، جس کی پابندی پر شہری پر لازمی قرار دی گئی ہے۔جو جاپانی زبان اور چینی رسم الخط سے آشنا ہیں۔ وہ لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ جاپان میں بچے کا نام عام طور پر کنجی (چینی رسم الخط پر مبنی حروف) میں لکھے جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق جاپانی والدین اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت صرف سننے میں جو بہتر لگے وہ نام رکھتے ہیں اور ویسی ہی کنجی اٹھا لیتے ہیں، لیکن مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ چینی رسم الخط میں ایک ایک کنجی کے کئی تلفظ ہوتے ہیں اور جب بچے کا نام لکھ کر سامنے آتا ہے تو بالخصوص اسپتالوں، اسکولوں اور سرکاری دفتروں میں ابہام پیدا ہوتا ہے کہ اس نام کو کس تلفظ سے پکارا جائے۔اس مسئلے کے حل کے لیے جاپان کی حکومت نے جو نئے اصول بنائے ہیں۔ اس کے مطابق اب بچے کے والدین یا سر پرست کو بچے کا نام رجسٹر کراتے وقت اس کا درست تلفظ بھی دینا ہوگا۔ اگر کسی نام کا تلفظ اس کنجی کے مقبول تلفظ سے میل نہیں کھاتا، تو وپ نام منظور نہیں ہوگا، یا پھر اضافی کاغذی کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب حکومت جاپان کے اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں اس بات پر بحث شروع ہو گی ہے کہ حکومت کا یہ قانون والدین کے حقوق میں مداخلت ہے، کیونکہ بچے حکومت کے نہیں بلکہ ماں باپ کے ہوتے ہیں اور ان کو پورا حق ہے کہ وہ کوئی بھی نام رکھیں۔ تاہم کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو حکومت کے فیصلے کی تائید کر رہے ہیں۔